بلوچستان اسمبلی، صوبے کے سرحدی علاقوں میں اشیاء خوردونوش پر کم سے کم ٹیکس عائد کر نے کی قراردادیں منظور

کوئٹہ(قدرت روزنامہ) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبے کے سرحدی علاقوں میں اشیاء خوردونوش اور دیگر اشیاء ضرورت پر کم سے کم ٹیکس عائد کرکے ان کو تجارت کے لئے کھولنے کی بابت عملی اقدامات اٹھانے، نرسنگ کے شعبوں میں صرف اور صرف صوبے کے مقامی امیدوارون کو ترجیح دینے کی قراردادیں منظور کرلی گئیں،جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کے اجلا س میں جمعیت علماء اسلام کے رکن اسمبلی زابد علی ریکی نے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کاشمار ملک کے سپماندہ ترین صوبوں میں ہوتا ہے ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت یہاں بے روزگاری کی شرح بہت زیادہ ہے اب بارڈرز کی بندش کے باعث بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوا ہے اور علاقے کے نوجوان فاقہ کشی پر مجبور ہیں لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفاش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ صوبہ بلوچستان کے بارڈر ایریاز جن میں قمرالدین، بادینی، نوشکی، تفتان، پنجگور، تربت، واشک اور چمن میں اشیاء خوردونوش اور دیگر اشیاء ضرورت پر کم سے کم ٹیکس عائد کرکے ان کو تجارت کے لئے کھولنے کی بابت عملی اقدامات اٹھائے تاکہ وہاں بے روزگاری کا خاتمہ ممکن ہو اور علاقے کے عوام میں پائی جانی والی بے چینی اور احساس محرومی کا خاتمہ بھی ممکن ہوقرار داد کی موذونیت پر بات کرتے ہوئے زابد ریکی نے کہا کہ وفاقی حکومت سرحدی پوائنٹس میں اضافہ کرکے تجارت کی غرض سے مزید گیٹ کھولے تاکہ لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے خوردونی اشیاء کے لانے پر پابندی عائد ہے مقامی لوگوں کواشیاء خوردونوش لانے کی اجازت دی جائے اس سے بے روزگاری میں بھی کمی آئیگی . اپوزیشن اراکین ملک نصیر شاہوانی،اکبر مینگل، شکیلہ نوید دہوار، مکھی شام لعل، نصراللہ زیرے نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت بلوچستان میں سرحدی تجارت کو فروغ دے انہوں نے کہا کہ ٹوکن سسٹم کے نام پر لوگوں کو جس طرح تنگ کیا جارہا ہے ٹوکن سسٹم کا خاتمہ کیا جائے .

انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرکے بلوچستان کے بارڈر ایریاز میں تجارتی سرگرمیوں کو بحال کرے . صوبائی وزیر سردار عبدا لرحمن کھیتران نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے سرحدی تجارت کے حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں صوبے بھر میں چیک پوسٹوں کا خاتمہ کیا گیا انہوں نے ایوان کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ بلوچستان حکومت اس ضمن میں مزید بھی اقدامات اٹھارہی ہے . انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے گزشتہ اجلاس میں ایوان نے متفقہ طور پر بلدیاتی انتخات کو ملتوی کرنے کی قرار داد منظور کرائی پارلیمان ایک مقدس ایوان ہے تاہم چیف الیکشن کمشنر کے بیان سے پارلیمان اور اس ارکان اسمبلی کا استحقاق مجروع ہوا ہے انہوں نے استدعا کی کہ اسپیکر بلوچستان اسملبی کے دفتر سے چیف الیکشن کمشنر کو مراسلہ ارسال کرکے ان سے ان کے بیان سے متعلق وضاحت طلب کیا جائے . صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے بھی قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ قرار داد میں گوادر کو بھی شامل کرکے اس کو ایوان کی مشترکہ قرار داد کے طور پر منظور کی جائے . اجلاس میں پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ نرسنگ کا شعبہ محکمہ صحت میں ریڑ ھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور ہمارے صوبے کے مختلف میڈیکل کالجز میں نرسنگ کی کلاسز بھی ہوتی ہیں ان کالجز سے ہر سال صوبے کے طلباء وطالبات فارغ ہوتے ہیں مگر افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ بھرتی کے وقت پبلک سروس کمیشن ملک کے دیگر صوبوں کے امیدواروں سے بھی درخواستیں طلب کرتا ہے جو ہمارے صوبے کے بے روزگار نرسنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے ساتھ سراسر ظلم اور ذیادتی کے مترادف ہے لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ نرسنگ کے شعبوں میں صرف اور صرف صوبے کے مقامی امیدوارون کو ترجیح دینے کو یقینی بنائے،قرار داد کی موضونیت پر بات کرتے ہوئے نصراللہ زیرے نے کہا کہ بلوچستان میں 14نرسنگ کالجز موجود ہیں جن سے میل و فی میل نرسز تربیت حاصل کر کے فارغ التحصیل ہیں پبلک سروس کمیشن انہیں ترجیح دینے کی بجائے دوسرے صوبوں سے لوگوں کو یہاں تعینات کرتا ہے حال ہی میں ڑوب میں 30نرسز کی پوسٹوں پر 50مقامی افراد نے کاغذات جمع کروائے صوبے میں نرنسنگ کالجز مشکلات سے دوچار ہیں ہسپتالوں کی جنرل وارڈ میں 6نرسز کی بجائے صرف 2نرسز تعینات ہیں بجٹ میں نرسز کی 1200پوسٹوں کو بڑھا کر 2500کیا جائے ڈائریکٹر نرسنگ کی پوسٹ کو 20گریڈ پر اپ گریڈ کیا جائے،نرسنک کالج کے پرنسپل کی پوسٹ کو بھی 20گریڈ کیاجائے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ نے کہا کہ صوبے میں نرسنگ کے شعبے کا معیار گر گیا ہے طلباء داخلہ لیتے ہیں اور ہر ماہ انہیں وظیفہ بھی ملتا ہے لیکن انکی کارگردگی میں بہتری کی گنجائش موجود ہے ہمیں نرسنگ اسکولز کا معیار بہتر بنانے کی بھی ضرورت ہے بعدازاں قرار داد کو منطور کرلیا گیا، بی اے پی کے پارلیمانی سیکرٹری خلیل جارج نے ایوان کو بتایا انہوں نے اسپیکر کی رولنگ پر چیف افسر میٹرو پولیٹن کارپوریشن کوئٹہ سے ملاقات کی ہے اس وقت ایڈمنسٹریٹر کوئٹہ میں موجود نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ محکمہ بلدیات نے ملازمین کی نتخواہیں جاری کر نے کے لئے سمری محکمہ خزانہ کو بھیجی تھی شنید میں آیا ہے کہ وہ منظور کرلی گئی ہے لیکن اس مسئلے کا مستقل حل نکالا جائے چار ملازمین گریجویٹی کے انتظار میں وفات پا گئے میٹرو پو لیٹن کارپوریشن کوئٹہ کے پاس تیل اور کچرہ اٹھانے کے پیسے بھی نہیں ہیں اس حوالے سے وزیراعلیٰ سے بات کریں گے جمعیت علماء اسلام کے اصغر علی ترین نے کہا کہ محکمہ بلدیات کے ملازمین کو چھ، چھ ماہ بعد تنخواہیں ملتی ہیں عارضی ملازمین تنخواہوں کے نہ ملنے کی وجہ سے کسی دوسری جگہ ملازمت بھی اختیار کر لیتے ہیں اس مسئلے کا مستقل حل نکالا جائے بعدزاں ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کو دوپہر ایک بجے تک کے لئے ملتوی کردیا .

. .

متعلقہ خبریں