اخراجات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ وفاقی حکومت کے سول اخراجات میں 268 ارب 87 کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں . آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز میں مالی بے ضابطگیوں کی مد میں 135 ارب 75 کروڑ روپے سے زائد اور ایک ارب 30 کروڑ روپے کی خوردبرد ہوئی . رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے مالی حسابات میں 136 ارب 82 کروڑ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، اسی طرح وزارت بین الصوبائی رابطہ کے حسابات میں 21 ارب 20 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں . آڈیٹرجنرل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وفاقی وزارت اطلاعات میں موجودہ حکومت کے دوسرے مالی سال کے دوران 21 ارب 9 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں . وفاقی وزارتوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف کرتے ہوئے رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ وزارت بحری امور میں 31 ارب 38 کروڑ روپے، وزارت داخلہ میں 7 ارب 53 کروڑ روپے اور نجکاری ڈویژن میں 3 ارب 47 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں . وفاقی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی میں 3 ارب 34 کروڑ روپے سے زائد اور وزارت تعلیم کے حسابات میں 8 ارب 60 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا بھی انکشاف کیا گیا ہے . یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں وزارت خزانہ نے موجودہ حکومت کی پہلی آڈٹ رپورٹ میں مالی سال 19-2018 میں 40 سرکاری محکموں اور وزارتوں کی جانب سے 270 ارب روپے کی کرپشن اور بے قاعدگیوں کے انکشاف پر مبنی میڈیا رپورٹس کو مسترد کردیا تھا . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپوٹ 21-2020 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کے مالی سال 20-2019 کے دوران وفاقی وزارتوں، اداروں اور محکموں میں 404 ارب 62 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں جن میں وزارت خزانہ کے مالی معاملات میں 136 ارب 82 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں بھی شامل ہیں .
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کے دوسرے مالی سال 20-2019 کی آڈٹ کے دوران وفاقی وزارتوں، اداروں اور محکموں میں 404 ارب 62 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں .
متعلقہ خبریں