لاہور پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ شادی کی تقریب میں ڈی ایس پی، 2 ایس ایچ اوز اور 40 اہلکار موجود تھے . ایس پی سیکیورٹی موارہن خان نے کہا کہ پولیس کو وزیر اعلیٰ آفس کی جانب سے آمد کا ایک گھنٹہ پہلے بتایا گیا تھا اور وزیر اعلیٰ پنجاب نجی دورے پر ولیمے کی تقریب میں شریک ہوئے تھے . انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے نجی دورے پر اہلکاروں کی تعداد زیادہ نہیں ہوتی . ہمیں تقریب میں واک تھرو پہنچانے کا ٹائم ہی نہیں ملا جبکہ تقریب میں ایک ہزار 500 سے زائد مہمان مدعو تھے اور سب کو چیک کرنا ناممکن تھا . پولیس ذرائع کے مطابق 8 کلب کے ایس پی سیکیورٹی تقریب کی جگہ پر موجود ہی نہیں تھے اور اسپیشل برانچ کے اہلکاروں نے سراغ رساں کتوں سے پنڈال کو چیک نہیں کیا تھا . واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور کے علاقے ڈیفنس میں صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بیٹے کے ولیمے میں فائرنگ سے اسد کھوکھر کے بھائی مبشر جاں بحق ہو گئے تھے . وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اسد کھوکھر کے بیٹے کی دعوت ولیمہ میں فائرنگ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی تھی . صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بھائی مبشر کھوکھر کے قتل کا مقدمہ آج صبح درج کر لیا گیا . مبشر کھوکھر کے قتل کا مقدمہ گرفتار ملزم ناظم کے خلاف درج کیا گیا . درج کیے گئے مقدمے کے متن کے مطابق شادی کی تقریب جاری تھی کہ ملزم نے حملہ کر دیا . حملے میں فائرنگ سے مبشر کھوکھر جاں بحق اور ایک شخص زخمی ہوا . مبشر کھوکھر کا جنرل اسپتال میں پوسٹ مارٹم مکمل کرنے کے بعد لاش کو ورثا کے حوالے کر دیا گیا . رپورٹ کے مطابق مبشر کھوکھر کو بائیں آنکھ پر لگنے والی گولی سر کے عقب سے نکل گئی . . .
لاہور(قدرت روزنامہ) صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بھائی مبشر کھوکھر کے قتل کی تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی .
پولیس کے مطابق مبشر کھوکھر کے قتل کی تفتیش سی آئی اے ماڈل ٹاؤن کو منتقل کی گئی ہے اور ملزم کو سی آئی اے ماڈل ٹاؤن کچہری پیش کر کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی .
متعلقہ خبریں