نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق ممکنہ طور پر پاکستانی حکام کی نااہلی کی وجہ سے برطانوی حکومت نے پاکستان کا نام ریڈ لسٹ میں برقرار رکھا . بتایا گیا ہے کہ پاکستان پر عائد سفری پابندیوں کے خاتمے کیلئے برطانوی ارکان پارلیمنٹ سربراہ این سی او سی اسد عمر اور معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان کے درمیان ورچوئل میٹنگ ہوئی . اس میٹنگ کے دوران برطانوی ممبران پارلیمنٹ کے سوال کے بعد انکشاف ہوا کہ برطانوی حکومت کو پاکستان کا کرونا ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا، تاہم یہ ڈیٹا ویب سائٹ پر موجود ہے جہاں سے اسے باآسانی حاصل کیا جا سکتا ہے . اس انکشاف کے بعد برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے اسد عمر اور فیصل سلطان سے کہا کہ پاکستان کا کرونا ڈیٹا فوری برطانوی حکام کو فراہم کیا جائے، تاکہ پاکستان کا نام ریڈ لسٹ سے جلد سے جلد نکلوایا جا سکے . دوسری جانب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بھی پاکستان کا نام سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ سے نکالنے کا عندیہ دیا ہے . انہوں نے ہفتے کے روز جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کیلئے ڈیٹا کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جس کے بعد پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے یا نہ رکھنے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا . برطانوی وزیراعظم بورنس جانسن کے اس بیان کے بعد برطانیہ کی جانب سے پاکستان پر کورونا کی وجہ سے عائد ہونے والے سفری پابندیوں میں نرمی کا امکان پیدا ہو گیا ہے . واضح رہے کہ گزشتہ دنوں برطانیہ نے کورونا سے بھرے بھارت کو کورونا ریڈ لسٹ سے نکالنے کا اعلان کر دیا تھا، تاہم پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ہی برقرار رکھا گیا . برطانوی حکومت کو اپنے اس فیصلے کے بعد سے شدید تنقید کا سامنا ہے، بورس جانسن حکومت پر سفری پابندیوں کے حوالے سے سیاسی وجوہات کی بنا پر فیصلے کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے . . .
لندن (قدرت روزنامہ) برطانیہ کی جانب سے پاکستان کا نام ریڈ لسٹ میں برقرار رکھنے کی ممکنہ وجہ سامنے آگئی، پاکستان کا کرونا ڈیٹا برطانوی حکام کو فراہم ہی نہیں کیا گیا، برطانوی حکام نے بھی ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کا خود سے جائزہ لینے کی زحمت نہ کی . تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی جانب سے پاکستان کا نام سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ سے نہ نکالنے جانے کے حوالے سے اہم انکشاف ہوا ہے .
متعلقہ خبریں