سپریم کورٹ کا ہائی پروفائل کیسز میں تفیتیش افسران کے تبادلے روکنے کا حکم

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) سپریم کورٹ نے ہائی پروفائل کیسز میں تفیتیش افسران کے تبادلے روکنے کا حکم دے دیا ، نیب اور ایف آئی اے کو تاحاکم ثانی مقدمات واپس لینے سے روک دیا گیا ، تفتیشی ریکارڈ سیل کرنے کے بھی احکامات جاری کردیے گئے ، حکومتی شخصیات کے کیسز میں تفتیشی اداروں میں مداخلت کے خلاف از خود نوٹس کیس میں ڈی جی ایف آئی اے ، چیئرمین نیب ، سیکریٹری داخلہ کو نوٹسزجاری ‘ سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی .
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں حکومتی شخصیات کے کیسز میں مداخلت کے تاثر پر از خودنوٹس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ ازخود نوٹس کی سماعت کر رہا ہے ، دوران سماعت سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف پیش ہوئے ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے دریافت کیا کہ کیا آپ نے پیپر بک پڑھا ہے؟ اس کے جواب میں اشتر اوصاف نے کہا کہ جی میں نے پیپر بک پڑھا ہے .

اس پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ صفحہ نمبر 2 پڑھیں کیوں کہ نوٹس لینے کی جو وجوہات ہیں وہ صفحہ نمبر 2 پر موجود ہیں ، پیپر بک نمبر 2 میں ڈی جی ایف آئی اے ثناء اللہ عباسی کو ہٹائے جانے اور ڈاکٹر رضوان کی موت کا ذکر موجود ہے ، ایسا کیوں ہوا، ڈی جی ایف آئی اے جو خیبر پختونخوا کے آئی جی تھے ان کا تبادلہ کیوں کیا گیا؟ ڈاکٹر رضوان ایک قابل افسر تھے ان کو کیوں ہٹایا گیا؟ یہ سب پیش رفت بظاہر کریمنل جسٹس سسٹم میں مداخلت کے مترادف ہے، آپ اس ساری صورتحال کا جائزہ لیں .
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ای سی ایل سے 4 ہزار سے زائد افراد کے نام نکالے گئے ، ای سی ایل سے نام نکالنے کا طریقہ کار کیا تھا؟ وہ نام جمع کرائے جائیں جن کے نام ای سی ایل سے اس دوران نکالے گئے ، ہمارے ملک میں جوکرمنل جسٹس سسٹم ہے اس کے بارے میں خبریں آئیں ، اس وقت ہم کوئی رائے نہیں دے رہے، ہم نے لوگوں سے رول آف لا کا وعدہ کیا ہے اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ، میں امید کرتا ہوں کی وفاقی حکومت پولیس کے ساتھ تعاون کریگی .
انہوں نے کہا کہ لاہور میں ایک کیس کے دوران ایف آئی اے کے استغاثہ کو پیش نہ ہونے کی ہدایت کی گئی ، ہم آپ سے گارنٹی چاہتے ہیں کہ استغاثہ کا ادارہ مکمل آزاد ہونا چاہیے ، ان تمام کرمنل کیسز کو سنبھالے رکھنا استغاثہ کی ذے داری ہے ، اس سماعت کا مقصد کسی کو خفا کرنا نہیں ، عدالت نوٹس جاری کرتی ہے ، سیکریٹری داخلہ بتائیں کہ کیوں استغاثہ کے کام میں مداخلت کرتے ہیں؟ اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے ڈی جی ایف آئی اے ، چیئرمین نیب ، سیکریٹری داخلہ کو نوٹسزجاری کردیے .

. .

متعلقہ خبریں