کوئٹہ (قدرت روزنامہ) مرکز کے نمائندوں نے اس معاہدے پر دستخط کرکے ہماری 70 سالہ اس آواز کو دبایا ہے . جو بھی الیکشن آئے ہیں کئی پر چھوٹے سوالیہ نشان ہیں، کئی انتخابات پر بڑے سوالیہ نشان ہیں، جب میری ان سے بات ہوئی تو میں نے ان کی پیٹھ پر ہاتھ مارتے ہوئے یہ کہا کہ چڑھ جا بیٹا سولی پر رام بھلی کرے گا .
جتنے کارکن ہمارے ان کے دور میں مارے گئے ہیں، جتنے کارکن ہمارے اس دور میں اغوا ہوئے ہیں شاید ہی مشرف کے دور میں کیے گئے ہیں . یہاں پر حکومت بنانا اور حکومت کو ختم کرنا سیاسی جماعت کے بس کی بات نہیں ہے . جتنے لوگ بازیاب ہوئے وہیں اس سے زیادہ لوگ غائب بھی کردیے گئے ہیں . نواب صاحب آج اس دنیا میں نہیں رہے ہیں، میں یہ نہیں کہوں گا کہ ان کی طرف سے غلطیاں تھیں، شاید ہماری طرف سے بھی غلطیاں تھیں، یہاں جو بھی آیا ہے اس کفن چور کی طرح، پچھلے کفن چور کو یاد کرتے ہیں کہ وہ صرف کفن چرا کر جاتا تھا اب کہ والا کفن کے ساتھ ساتھ کچھ اور بھی کرجاتا ہے . یہ ایک حقیقت ہے کہ ہم نے ہمسایوں کو نظر انداز کرکے ہم نے سبز نوٹوں کو زیادہ اہمیت دی . لیکن تبدیلی لانے والے اگر تبدیلی لانا چاہیں تو وہ نہ آپ سے پوچھیں گے نہ مجھ سے، کیوں میرے رشتے دار کو آپ پریشان کر نا چاہتے ہیں چھوڑیں کچھ عرصہ گزار لے وہ بے چارہ اگر کچھ ہوگا تو اچانک ہی ہوگا .
. .