شیرانی، کوئٹہ(قدرت روزنامہ) بلوچستان میں چلغوزوں کے قیمتی جنگلات میں دو ہفتوں کے دوران تیسری مرتبہ آگ لگ گئی . امدادی کارروائیوں میں مصروف سات افراد خود بھی آگ میں پھنس گئے .
حکام کا کہنا ہے کہ آگ جنگل کے زیادہ گھنے حصے میں لگی ہے جس کی لپیٹ میں قریبی انسانی آبادیوں کے آنے کا خطرہ ہے اس لیے لوگوں نے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی شروع کردی ہے . کمشنر ژوب ڈویژن بشیر احمد بازئی نے تصدیق کی ہے کہ پھنسے ہوئے افراد میں محکمہ جنگلات، لیویز فورس کے اہلکار اور کمیونٹی کے لوگ شامل ہیں جو آگ بجھانے کے لیے گئے تھے اور اب ان سے رابطہ نہیں ہوپارہا . پھنسے ہوئے افراد کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا ہے تاہم تیزی سے پھیلتی ہوئی آگ اور بلند و بالا پہاڑ تک گاڑی کا راستہ نہ ہونے کی وجہ سے رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے . شیرانی کے فاریسٹ افسر عتیق خان کاکڑ کے مطابق نئی آگ خیبر پشتونخوا سے ملحقہ بلوچستان کے آخری ضلع شیرانی کی یونین کونسل سرغلئی تخت سلیمان میں بدھ کی شام کو لگنے والی آگ خیبر پشتونخوا سے پھیل کر پہنچی ہے . اس خطے میں دنیا میں چلغوزوں کا سب سے بڑا جنگل واقع ہے . انہوں نے بتایا کہ آگ کی شدت گذشتہ ہفتے لگنے والی آگ سے بہت زیادہ ہے اور بدھ سے اب تک پانچ کلو میٹر رقبے پر پھیل چکی ہے . آگ کی تپش اتنی زیادہ ہے کہ 700 گز سے مزید قریب جانا ممکن نہیں . انہوں نے بتایا کہ آگ بجھانے کے لیے این ڈی ایم اے کی جانب سے فراہم کیے گئے ہیلی کاپٹر نے بلندی سے پانی کا سپرے کیا مگر وہ مثر ثابت نہیں ہوا، ہیلی کاپٹر آگ کے شعلوں کی وجہ سے زیادہ نیچے نہیں آرہا . فاریسٹ افسر کے مطابق آگ بجھانے کے لیے جانے والے سات افراد خود اس آگ پھنس گئے ہیں اور ان کے بارے میں اچھی خبریں نہیں آرہیں . متاثرہ علاقے کے قبائلی رہنما ملک عبدالستار نے اردو نیوز کو بتایا کہ پھنسے ہوئے افراد میں سے صرف ایک شخص واپس آیا جس کے جسم پر کپڑے جل چکے تھے اور اس نے بتایا کہ بڑی مشکل سے جان بچائی اور باقی لوگوں کا زندہ بچ جانا مشکل لگ رہا ہے . کوئٹہ میں پرونشل ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)کے ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے انچارج محمد یونس کے مطابق آگ بجھانے کے لیے گرانڈ پر ہونے والی کوششیں مؤثر ثابت نہیں ہورہیں، اس لیے فضائی آپریشن شروع کیا گیا ہے . ہم نے این ڈی ایم اے اور فوج سے مزید دو سے تین ہیلی کاپٹرز فراہم کرنے کی درخواست کی ہے .
. .