ملتان جلسہ میں ’’اسلام آباد مارچ‘‘ کا اعلان کیوں نہیں ہوا؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) حکومتی قائدین اور سابق وزیراعظم کے درمیان الیکشن کی تاریخ پر مذاکرات بہت جلد ہونے کا امکان ہے.

ملتان میں جلسہ عام کے دوران شرکاء کو آخری وقت تک اس بات کا انتظار تھا کہ عوامی رابطہ مہم کے نام سے ہونیوالے اس آخری جلسے میں عمران خان اسلام آباد مارچ کیلئے لوگوں کو کال دینے کی تاریخ کا اعلان کرینگے جس کیلئے انہوں نے ملک بھر میں ان جلسوں کو بنیاد اور جواز بنایا ہے اور جلسے کے شرکاء پر ہی کیا موقوف حکومت اور دیگر سیاسی حلقوں میں بھی اس بات کا انتظار تھا لیکن جلسے کے اختتامی مراحل میں انہوں نے اس حوالے سے جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ حتمی تاریخ پرسوں (اتوار) کو مل جائیگی.

تاہم اس کیساتھ ہی انکا یہ بھی کہنا تھا کہ 25اور 29 مئی کے درمیان اسلام آباد مارچ ہوگا گوکہ انکے مخالفین جہاں اس فیصلے کو عمران خان کا بڑا یوٹرن قرار دے رہے ہیں وہیں انکی جانب سے حتمی تاریخ کا اعلان نہ کئے جانے کو مختلف معنوں اور مفاہیم بھی پہنائے جارہے ہیں.

کہا جارہا ہے کہ عمران خان نے اپنی حکمت عملی کے تحت فیصلہ سازوں پر جلسوں کا دبائو ڈال کر مطلوبہ مقاصد اسلام آباد مارچ سے پہلے ہی حاصل کر لئے ہیں اور اب وہ فیصلہ سازوں کی ایماء پر کئے جانیوالے مذاکرات میں بارگینگ کی مضبوط پوزیشن میں ہونگے جو ایک مروجہ طریقہ کار ہے کہ طاقت کا مظاہرہ کرنے کے بعد مذاکرات میں مطالبات تسلیم کرانے میں آسانی ہوتی ہے.

اگر اس ’’ سچی افواہ‘‘ کو مفروضہ قرار دیکر کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے عمران خان کو پیغام دیا گیا تھا کہ اسلام آباد مارچ کیلئے حتمی تاریخ کا اعلان نہ کیا جائے .

.

.

متعلقہ خبریں