اسلام آباد (قدرت روزنامہ) حکومت نے پی ٹی آئی لانگ مارچ روکنے کا فیصلہ کر لیا . جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر غیر یقینی کام کا راستہ روکا جائے گا .
اجلاس میں کہا گیا کہ امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی . اجلاس میں فیصلہ لیا گیا کہ مفاد عامہ کے لیے تمام راستے کھلے رکھیں گے، کسی قسم کے تشدد یا اشتعال انگیزی پر قانون حرکت میں آئے گا .
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا دھرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلوں پر من عن عملدرآمد ہو گا . دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ لاہورمیں زبردستی داخل ہونے پر پولیس کو ڈاکو سمجھ کر فائرکیا گیا ، پولیس اہل کار کی موت سمیت تمام واقعات کے ذمہ دار حمزہ اور رانا ثناءاللہ ہیں ، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں رات گئے گیارہ سو گھروں پر چھاپے مارے گئے ، بغیر وارنٹ گھروں میں داخل ہو کر پولیس نے خواتین حتیٰ کہ بچوں سے بدتمیزی کی ، لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا 400 سے زائد کارکن حراست میں لیے گئے ان میں خواتین بھی شامل ہیں .
فواد چوہدری نے کہا کہ ایکس سروس مین اور سول اداروں سے ریٹائرڈ لوگ بھی پولیس گردی کا نشانہ بنے ، اطلاعات کے مطابق ریٹائرڈ میجر کےگھر میں آدھی رات کو زبردستی داخل ہونے پر گھر والوں نے ڈاکو سمجھ کر فائر کردیا اور پولیس اہل کار جان کی بازی ہارگیا ان تمام واقعات کے ذمہ دارحمزہ اور رانا ثنااللہ ہیں . خیال رہے کہ صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقہ ماڈل ٹاؤن میں پاکستان تحریک انصاف کے خلاف پولیس کے کریک ڈاؤن کے دوران فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا ، کانسٹیبل کمال احمد کو ماڈل ٹاؤن میں تعینات کیا گیا تھا اس دوران ماڈل ٹاون سی بلاک 112 میں پی ٹی آئی کے مقامی رہنماء ساجد بخاری کے گھر کریک ڈاؤن کیا گیا ، کریک ڈاؤن کے دروان چھت سے فائر کیا گیا ، کانسٹیبل کمال احمد کو سینے پر گولی لگی ، زخمی کانسٹیبل کو طبی امداد کے لیے لاہور جنرل ہستپال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گیا .
. .