کوئٹہ (قدرت روزنامہ) بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس روزی خان بڑیچ پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے محکمہ ماہی گیری/ فشریز میں ہونے والے حالیہ بھرتیوں میں لورالائی ڈویژن کے چار اضلاع کا کوٹہ مختص نہ کرنے کے حوالے سے آئینی درخواست کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے چیف سیکرٹری، سیکرٹری ماہی گیری، سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی اور ڈائریکٹر جنرل ماہی گیری کونوٹسز جاری کردئیے . گزشتہ روز سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل خالد خان کاکڑ ایڈووکیٹ نے آئینی درخواست میں موقف اپنایا کہ بلوچستان حکومت کے محکمہ ماہی گیری/ فشریز میں 400 سے زائد گریڈ ایک تا گریڈ چودہ کی مختلف نئی اسامیاں اخبارات میں مشتہر کی گئی ہے جس میں لورالائی ڈویژن کے چار اضلاع کا ڈویژنل کوٹہ مختص نہیں کیا گیا ہیحالانکہ بلوچستان حکومت نے 29 جون 2021 کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے موسی خیل، لورالائی، بارکھان اور دکی کے اضلاع پر مشتمل نیا لورالائی ڈویژن تشکیل دیا ہے مگر محکمہ ماہی گیری نے حالیہ اسامیوں میں لورالائی ڈویژن کے لاکھوں مرد و خواتین کے لیے ڈویژنل کوٹہ مختص نہیں کیا ہے جوکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی اور حکومت کی بدنیتی ظاہر کرتی ہیدرخواست گزار کے وکیل خالد خان کاکڑ ایڈوکیٹ نے بلوچستان ہائیکورٹ سے استدعا کی کہ محکمہ ماہی گیری/ فشریز میں جاری حالیہ ٹیسٹ و انٹرویوز کا سلسلہ تاحکم ثانی معطل کیا جائیں،کیونکہ محکمہ ماہی گیری کے حکام لورالائی ڈویژن کے 4 اضلاع کے لاکھوں باصلاحیت نوجوانوں اور خواتین کے لیے ڈویژنل کوٹہ مختص نہ کرکے امتیازی سلوک کر رہے ہیں جس پر عدالت عالیہ نے ایڈوکیٹ جنرل اور تمام متعلقہ فریقین کو نوٹسسز جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت پر جواب طلب کرلیا .
. .