جنگلات میں پراسرار آگ ،کیا ملک دشمنوں نے طریقہ واردات بدل لیا؟ ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) جڑواں شہروں میں محب وطن حلقوں کی طرف سے یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ آیا ہمارے ازلی و ابدی دشمنوں نے دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں نے تخریبی سرگرمیوں کا طریقہ واردات تبدیل کر لیا ہے؟ ماضی میں مساجد‘ امام بارگاہوں‘ مارکیٹوں میں بم دھماکے دشمن کے ایجنٹ کرانے میں مصروف رہے لیکن افغانستان سے

امریکی فوجوں کے انخلاء کے بعد (ن) لیگی حکومت کے 11اپریل 2022ء کو جمہوری طریقے سے اقتدار سنبھالنے کے ساتھ ہی ملک بھر کے پہاڑوں کے ساتھ ساتھ کراچی‘ لاہور اور دوسرے شہروں کی عمارات اور کمرشل پلازوں میں آگ لگنے کے یکے بعد دیگرے واقعات ہونے لگے ہیں . روزنامہ جنگ میں حنیف خالد کی شائع خبر کے مطابق ہفتہ کو مال روڈ لاہور کے شاپنگ پلازہ میں آگ لگی‘ اس سے پہلے کراچی کی 15منزلہ کمرشل اور رہائشی عمارت مسلسل تین دن جلتی رہی .

بلوچستان میں چلغوزے اور زیتون کے جنگلات کئی ہفتے جلتے رہے . ہفتہ کو خیبر پختونخوا کے پہاڑوں پر آگ بھڑک اٹھی جس سے پہاڑوں پر رہائش رکھنے والی متعدد خواتین اور بچے جان کھو بیٹھے . اس سے پہلے مری‘ کوٹلی ستیاں‘ مارگلہ کی پہاڑیوں پر آگ لگنے یا لگائے جانے کے واقعات ہوتے رہے ہیں . جڑواں شہریوں کے بااثر لوگوں تک نے وزیراعظم شہباز شریف‘ پاکستان کے مقتدر حلقوں اور انکے انٹیلی جنس اداروں کی توجہ اس طرف مبذول کراتے ہوئے اپیل کی ہے کہ دو مہینے کے اندر پاکستان کے قیمتی جنگلات‘ اربوں روپے مالیتی کاروباری مراکز وغیرہ کو کون جلا رہا ہے؟ کیا یہ ہمارے ازلی و ابدی دشمن کے تنخواہ دار ایجنٹ اور انکے سہولت کار ہیں جو پاکستان کی تباہی کے درپے ہیں؟ اگر جنگلات میں آگ سخت گرمی کی وجہ سے لگ رہی ہے تو پھر بلوچستان‘ خیبر پختونخوا اور پنجاب کی حکومتوں کو پہاڑی علاقوں کے جنگلات کو آئندہ ہفتے محفوظ رکھنے کیلئے ہنگامی حفاظتی اقدامات کرنا ہونگے کیونکہ ہفتہ 4جون کو زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 42سینٹی گریڈ رہا ‘ اتوار کو 43رہا‘ جبکہ پیر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں درجہ حرارت 43سینٹی گریڈ رہنے کی پیشینگوئی کی گئی ہے .

. .

متعلقہ خبریں