نظریہ ضرورت کی سیاست نے بلوچستان کو پسماندہ اور محکوم رکھا، حاجی لشکری

کوئٹہ، کراچی(قدرت روزنامہ) سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ ملک کے نظام اور سیاست کو نظریہ ضرورت کے تحت چلایا جارہا ہے . قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 کے کیس کو چار سال سے اسی نظریہ ضرورت کے تحت التواء میں رکھ کر بلوچستان کی پسماندگی اور مظلومیت کی آواز کو پارلیمنٹ میں اٹھنے سے روکا گیا .

یہ بات انہوں نے کراچی میں واقع اپنی رہائش گاہ پر سیاسی کارکنوں اور صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی . نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہا کہ ملک کا نظام اور سیاست نظریہ ضرورت کے تحت چل رہے ہیں . 2018ء کے عام انتخابات میں کوئٹہ کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 265 پر ہونے والی دھاندلی اور انتخابی بے ضابطگیوں کیخلاف دائر کیس چار سال سے عدالتوں میں بھٹک رہا ہے . الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ آنے کے باوجود عدالت عظمیٰ میں اس کیس کو آگئے بڑھنے سے روکا گیا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نہ صرف ملک کے نظام کو نظریہ ضرورت کے تحت چلایا جارہا ہے بلکہ بلوچستان کی پسماندگی اور صوبے کی مظلومیت کی آواز کو پارلیمنٹ میں نظریہ ضرورت کے تحت باقاعدہ ایک منظم منصوبہ کے ذریعے اٹھنے سے روکا گیا ہے ایسے میں جب پارلیمنٹ میں بلوچستان کی آواز کو بلند ہونے سے روکا جائیگا تو سڑکوں پہاڑوں، دیہات، قصبوں اور سوشل میڈیا پر یہ آواز بلند ہوگی . ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 پر ہونے والی دھاندلی اور انتخابی بے ضابطگیوں کیخلاف دائر کیس میں وہ پارٹی جس کے ٹکٹ پر انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 کا الیکشن لڑ اوہ پارٹی بھی نظریہ ضرورت کے تحت اس تمام قانونی چارہ جوئی اور آئینی جدوجہد سے لاتعلق رہی . قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 پر دائر کیس میں سیاسی جماعت کی ذاتی ضرورت کے تحت خاموشی سے یہ پتہ چلتا ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنے گروہی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے قومی اجتماعی حقوق سے دستبردار ہوچکی ہیں . ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو درپیش موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ حقیقی سیاسی کارکن ذاتی ضروریات کے بجائے اجتماعی قومی مفاد میں سیاسی عمل کو آگے لیکر جائیں . انہوں نے کہا کہ ملک کے نظام اور سیاست میں نظریہ ضرورت نے ہی ملک کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے .

. .

متعلقہ خبریں