قدوس بزنجو کی ناقص کارکردگی کے باعث بلوچستان مسائل سے دوچار ہے، جام کمال

اوتھل (قدرت روزنامہ) سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر قدوس بزنجو کی کارکردگی زیروہے اور صوبہ دن بدن پیچھے چلاجارہاہے اسی وجہ سے ہم نے اس کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکی موجودہ حکومت کے وزراء خود کہہ رہے ہیں کہ بلوچستان میں کرپشن کا راج ہے ہم تو شروع سے ہی بول رہے ہیں کہ موجودہ صوبائی حکومت میں عوامی مسائل حل کرنے کی سکت نہیں ہے،ملک کی عوام کو سنجیدہ ہوکر سوچنا ہوگا عوام کبھی اعدادوشمار اور حقائق پر سیاسی فیصلے نہیں کرتے غیرمصنوعی چیزوں کو سامنے رکھ کرسیاسی طورپر وقتی فائدہ حاصل کرتے ہیں،پاکستان آج سے نہیں بلکہ کئی سالوں سے اقتصادی دلدل میں پھنستاچلاجارہاہے عام لوگوں کی زندگیاں اجیرن بن گئی ہیں گورننس کا بُرا حال ہے ملک کو ان حالات سے نکالنے کیلئے سب کو سنجیدہ ہونا ہوگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرکٹ ہاؤس اوتھل میں صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ ملک میں ہرحکومت عوام کی بہتری یا ریفارمز کی بجائے غیر ضروری چیزوں میں پڑ جاتی ہیں جن سے نہ عوام کو فائدہ ہوتاہے نہ ہی عوام کا ان سے کوئی واسطہ ہے اب ان چیز وں سے بالاتر ہوکر عوامی مسائل کو حل اور ملک کو معاشی حوالے سے مضبوط بنانا ہوگا اگر یہی سلسلہ جاری رہاتو ملک مزید معاشی طور پر کمزور ہوگا جسکی وجہ سے عوام پر زیادہ بوجھ آئے گا انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ سردار صالح محمد بھوتانی لسبیلہ کو دوحصوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں اور یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ لسبیلہ کو دو اضلاع میں تقسیم کیا جائے گا تو زیادہ ترقی ہوگی تو یہ لازمی نہیں کہ لسبیلہ کو دو اضلاع میں تقسیم کیا جائے تو ہی ترقی ہوگی اس سے قبل لسبیلہ میں جو بھی تھوڑی بہت ترقی ہوئی ہے وہ ہمارے ہی دور میں ہوئی ہے سردار صالح محمد بھوتانی صاحب بتائیں کہ انکے دور میں ترقی کیوں نہیں ہوئی کیونکہ وہ بھی وزیر اعلیٰ اور کئی باروزیر رہ چکے ہیں نو مرتبہ آپ ایم پی اے بنے ہیں ان ادوار کا فنڈ کہاں خرچ ہوا؟اگر وہ واقعی ترقی چاہتے توحب میں دوسو بستر کا ہسپتال بنا کردیتے،کینسرہسپتال ہوتا،کڈنی سینٹر،لاء کالج،پولی ٹیکنک کالج بناکردیتے گڈانی میں ٹیکنیکل ٹریڈسینٹر ہونا چاہیے تھا،وندر میں فشرمین سوسائٹی ہونی چاہئے تھی،ڈام میں بہت بڑی جیٹی ہونی چاہیے تھی لیکن ان میں سے تو کوئی بھی چیز ہم وہاں نہیں دیکھ رہے اگر آپ کا فنڈ صرف دریجی تک محدود ہے اور وہیں خرچ ہوتاہے تو آپ کو ضلع حب کیوں چاہیے؟وہ صرف اس لیے کہ وہاں آپ کا ڈی سی ہو اور آپ کا ایکسئین ہوتو اس کے پیچھے ہمیں منصوبہ اچھا نظر نہیں آرہاانہوں نے کہاکہ میرا لسبیلہ کے لوگوں کیلئے یہ پیغام ہے کہ آپ اس کھیل کو سمجھ نہیں رہے آج اگر حب،وندر،گڈانی،ڈی جی سیمنٹ،اٹک سیمنٹ سمیت سارے منصوبے نکال کر حب ضلع میں شامل کردیں گے تو پھر لیاری،لاکھڑا،بیلہ،اوتھل اور کنراج والوں کے پاس کیا رہ جائے گا اس پورے ستر فیصد علاقے کو ایک منصوبے کے تحت اندھیرے میں دھکیلاجارہاہے جو کسی صورت ہونے نہیں دیا جائے گا، انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہاکہ حب ضلع کے قیام پر بات اب احتجاج سے آگے جاچکی ہے جس طرح سے یہ لوگ پیچھے پڑے ہوئے ہیں اپنے ہر فیصلے من وعن تسلیم کرائیں گے تو اس طرح نہیں ہوگا ہم ہرلحاظ سے مقابلہ بھی کریں گے اور ہرلحاظ سے چیزوں کو آگے بھی لے جائیں گے اور لوگوں میں اس حوالے سے آگہی بھی دیں گے اور لوگوں میں اس حوالے سے آگہی لازمی آنی بھی چاہیے اورلوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنے ہراچھے بُرے فیصلوں کو خود دیکھیں صرف سیاسی بنیادوں پر فیصلہ نہ کریں اور عوام کو اپنا مفاد دیکھنا چاہیے اور اپنے مستقبل پر نظر رکھنی چاہیے .

.

.

متعلقہ خبریں