اسلام آباد (قدرت روزنامہ) وزیر داخلہ راناثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کی ایسی حالت ہے کہ وہ سوری بھی نہیں بول سکتے . انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام کپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ پرویز مشرف سے ملنے والے لوگ ان کی جو حالت بتاتے ہیں اس کے بعد تو یہی دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ سب پر اپنا رحم کرے .
ہم ان کی صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں .
یہ اللہ تعالیٰ کا اختیار ہے کس انسان کو کتنی سزا دینی ہے اور اس دنیا میں کتنی دینی ہے اور آخرت میں کتنی دینی ہے . انہوں نے پرویز مشرف کی واپسی سے متعلق کہا کہ یہ ایک فرد کا بھی معاملہ ہے اور قانون کا بھی معاملہ ہے . مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا اس معاملے میں جو خیال اور سوچ ہے اس سے مجھے یہ لگتا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف کوئی اقدام کرنے کی بات نہیں کی جائے گی .
راناثناء اللہ نے کہا کہ پرویز مشرف کی جو حالت ہے ہم ان کی صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں . پرویز مشرف کی واپسی سے متعلق فیصلہ نوازشریف کریں گے . گذشتہ روز سینیٹ اجلاس میں سابق صدر پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق گرما گرم بحث ہوئی . بدھ کو جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد نے سابق آرمی چیف کی وطن واپسی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کو اگر وطن واپس لایا جاتا ہے تو پھر جیلوں کے دروازے کھول دیں اور عدالتوں کو بند کر دیں کیونکہ انکی پھر کوئی ضرورت نہیں .
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ پرویز مشرف کو لانے کی باتیں ہو رہی ہیں اور اس حوالے سے میاں نواز شریف کا بھی بیان آیا ہے، اس ملک اور آئین کے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے مگر ہم مجبور ہیں، ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہیں عملاً غلام ہیں . انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف 10 سالوں سے سیاہ سفید کے مالک رہے، دو مرتبہ آئین توڑا اور عدلیہ پر شب خون مارا، سابق چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا .
پشاور کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا فیصلہ موجود ہے . پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے پرویز مشرف کی وطن واپسی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ہم نہیں کریں گے یہ فیصلے کہیں اور ہوں گے، جب وہ باہر گئے تھے تو کیا آپ روک سکے تھے اور جب آئے گا تو کیا آپ روک سکیں گے . انہوں نے کہا کہ جب پرویز مشرف یہاں تھا تو میں نے کہہ دیا تھا کہ میں نے مشرف کو معاف کر دیا اور پرویز مشرف اب اگر آنا چاہتا ہے تو یہ اس کا پاکستان اور اس کا گھر ہے، پرویز مشرف کے ملک واپس آنے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن سب کے ساتھ سلوک ایک جیسا ہونا چاہیے .