لاہور(قدرت روزنامہ)سابق خاتون اول کی قریبی دوست فرح خان کے خلاف کیس میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے ،نیب نے فرح خان کے اثاثوں کی تفصیلات 4 متعلقہ اداروں سے حاصل کرلی ہیں . نیب نے جن اداروں سے فرح گوگی کی اثاثوں کی تفصیلات حاصل کیں ان میں سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ، ایف بی آر ، پنجاب ریونیو اتھارٹی اور اسلام آباد انتظامیہ شامل ہیں .
سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے نیب کو فرح خان کی 11 کمپنیوں کی تفصیلات مہیا کی ہیں جس میں فرح خان کی والدہ بشری خان اور شوہر احسن جمیل گجرکی کمپنیاں بھی شامل ہیں اور زیادہ تر کمپنیاں پچھلے 4 سال کے دوران بنائی گئی ہیں . رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ان کمپنیوں میں المعیز ڈیری، البراق، سینیٹوریا ہسپتال اورغوثیہ بلڈرز شامل ہیں . دستاویزات کے مطابق المعز ڈیری اینڈ فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ اکتوبر2021 میں بنائی گئی، اس کی ڈائریکٹرز بشری خان اور فرح خان ہیں . بشری خان اور فرح خان کی مشترکہ ملکیت البراق ہائوسنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کا قیام 2016 میں عمل میں لایا گیا اور اس کی فائلنگ فعال ہے . مئی 2018 میں دیان ڈیولپرز پرائیویٹ لمیٹڈ کا قیام عمل میں لایا گیا . اس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سلیم احمد جب کہ فرح اس کی ڈائریکٹر تھیں . دیان ڈیولپرز آف لائن طرز پر کام کر رہا ہے . احسن اقبال جمیل ، فرح خان، حمیرہ رحمان باجوہ، عرفان احمد ملک ، مظاہر بیگ اور نذر شاد مشترکہ طور پر سینیٹوریا ہسپتال مینجمنٹ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے مالک ہیں . یہ کمپنی اکتوبر 2020 میں قائم ہوئی اور اس کی فائلنگ فعال نہیں . اپریل 2018 میں ڈاکٹرز کلینیکل کیئر پرائیویٹ لمیٹڈ کا قیام عمل میں لایا گیا جو احسن اقبال جمیل اور مسز فردوس اقبال کی ملکیت ہے
. احسن جمیل 2003 میں قائم کی جانی والی غوثیہ بلڈرز لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں ، اس کا فائلنگ کا طریقہ کار فعال ہے،اے اینڈ ای پرائیویٹ لمیٹڈ بھی احسن جمیل کی ملکیت ہے .
رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں کے دیگر شراکت داروں میں حمیرا باجوہ،عرفان ملک،نذر مرشد اور فردوس اقبال بھی شامل ہیں . رپورٹ میں کمپنیوں کا کاروباری حجم 1 ارب روپے سے زیادہ بتایا گیا ہے اور احسن جمیل نے بھی تصدیق کی ہے کہ وہ اور ان کے اہل خانہ ان کمپنیوں کے عہدے دار ہیں .
اس حوالے سے فرح کے شوہر احسن جمیل گجر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ کمپنیاں ہمارے نام پر تھیں، اس میں کچھ پارٹنرز بھی تھے اور تمام جائیدادیں بھی ظاہر کی گئی ہیں .
احسن جمیل نے دعوی کیا ہے کہ کسی ایک کمپنی نے بھی 1 ارب روپے کا کاروبار نہیں کیا، تمام کمپنیاں کاروبار کے ابتدائی مراحل میں ہیں . انہوں نے کہا کہ انہیں اپنے بزنس پارٹنر مظاہر کو طلب کرنے کے بارے میں علم نہیں جبکہ ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھانے سے متعلق تفصیلات یاد نہیں .
. .