بیٹی کے قتل کا ڈر ہے

کراچی(قدرت روزنامہ) کراچی سے لاہور جا کر پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا نے والدہ کے ساتھ سندھ ہائیکورٹ میں ہونے والی ملاقات کی گفتگو بارے بتایاتھا کہ والدین سے معافی مانگتی ہوں، درخواست ہے دل بڑا کر کے ہمیں قبول کر لیں . دعا زہرا نے کہا کہ مجھے کسی نے نشہ نہیں دیا، نہ بلیک میل کیا اور نہ ہی زبردستی کوئی بیان دلوایا گیا، میں نے اپنی مرضی اور پسند سے شادی کا فیصلہ کیا .


تاہم ظہیر احمد نامی لڑکے سے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی دعا زہرا کی والدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کی بیٹی کو مار دیا جائے گا . دعا زہرا کی والدہ نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ہم یہ سوچ رہے ہیں کہیں ہماری بیٹی کو مار نہ دیا جائے یا پھر اسے بیچ نہ دیا جائے . ہم اپنی بیٹی کے لیے تڑپ رہے ہیں .

میں دو دون تک کھانا نہیں کھاتی، کھانا میرے حلق سے نیچے ہی نہیں جاتا .

کھانا دیکھ کر الٹی آتی ہے اور تکلیف ہوتی ہے کہ میری بیٹی کن ہاتھوں میں ہے . انہوں نے مزید کہا کہ اتنی محنت ہم صرف اپنی بچی کی حفاظت کے لیے کر رہے ہیں . ہماری بچی غلط ہاتھوں میں ہے . قبل ازیں کراچی سے لاہور پہنچنے سے متعلق سوال پر دعا نے بتایا کہ ظہیر اور ان کی فیملی میں سے کسی کو یہ نہیں پتا تھا کہ میں آنے والی ہوں ، میں خود اپنے گھر سے رکشہ لے کر ٹیکسی اسٹینڈ تک آئی اور پھر ان سے کہا کہ وہ مجھے لاہور تک چھوڑ دیں جس کا کرایہ 22 ہزار تھا میرے پاس چونکہ پیسے نہیں تھے اس لیے میں نے ڈرائیور کو کہا کہ وہ مجھے لاہور لے چلیں میں وہی ادا کروں گی جو کہ ظہیر نے میرے پنجاب پہنچنے پر اداکیا ، کیوں کہ میں ایک اسلامی کام کیلئے آرہی تھی اور میں نے سوچا ہوا تھا کہ مجھے شادی کرنی ہے اور شادی میں ہی برکت ہے لہٰذا لاہور تک باحفاظت پہنچنے پر بھی مجھ پر اللہ کا خاص کرم رہا .
انہوںنے کہاکہ والدین میری تایا کے بیٹے زین العابدین سے شادی کروانا چاہتے تھے کیوں کہ میرے تایا کے پاس ڈی ایچ اے کا ایک پلاٹ تھا جس پر والد اور تایا میں مسئلے چل رہے تھے اور والد چاہتے تھے کہ میری شادی کے ذریعے تایا کا پلاٹ ان کے نام ہوجائے تاہم میں نے والد کو انکار کیا تو والدین نے مجھے مارا پیٹا اور دھمکی دی کہ میں تمہیں قتل کردوں گا ، میرے ماموں نے بھی مجھے دھمکی دی کہ ہم دعا کی شادی اپنی مرضی سے کریں گے .
دعا کے مطابق میں اب تک والدین کی عزت کے لیے خاموش تھی، مجھے حجاب پسند ہے اسی وجہ سے میں عدالت میں خود کو ڈھانپ کر پیش ہوئی اور وہاں موجود لوگ بھی میری حفاظت کے لیے تھے کیوں کہ ہم نے عدالت سے تحفظ مانگا تھا . انہوںنے کہاکہ جب میں نے والدین کو بتایا کہ ظہیر میرا رشتہ لے کر آنا چاہتے ہیں تو والدہ نے مجھے مارا اور میرا ٹیب جس پر ظہیر سے بات ہوتی تھی وہ بند کردیا اور مجھے مجبور کیا جانے لگا جس کے بعد میں انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوئی .

. .

متعلقہ خبریں