وزیراعلیٰ بلوچستان اور اسپیکر اسمبلی کے دوران ایک مرتبہ پھر سے اختلافات پیدا ہو گئے

کوئٹہ(قدرت روزنامہ) وزیراعلیٰ بلوچستان اور اسپیکر کے مابین ایک مرتبہ پھر سے اختلافات پیدا ہو گئے . تفصیلات کے مطابق اسپیکر صوبائی اسمبلی قدوس بزنجو نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ تین سال سے وزیراعلیٰ میرے حلقے میں مسلسل مداخلت کر رہے ہیں، میں پارٹی کے مفاد میں خاموش رہا لیکن اسے میری مجبوری سمجھا گیا .

اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کے رویے کی وجہ سے پارٹی محدود ہو گئی ہے، اگر وزیراعلیٰ بلوچستان اپنے رویے میں تبدیلی نہیں لائے تو ہم خاموش نہیں رہیں گے . اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے کہا کہ تین سال قبل حکومت گر ا کر بلوچستان عوامی پارٹی اس لیے بنائی تھی کہ صوبے کے لیے کام کریں اور عوام کی محرومیاں دور کریں، ہم نے مل کر وزیراعلیٰ جام کمال خان کو اس لیے پارٹی صدر بنایا تھا کہ وہ چیزوں کو بہتر بنائیں گے لیکن پارٹی کو اندورنی طور پر نقصانات بہت زیادہ ہورہے ہیں . قدوس بزنجو کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ بجائے اس کے اپنے اندر تبدیلی لاتے انہوں نے مجھے اپنا مخالف تصور کیا، میں ان کا مخالف نہیں تھا ہم پارٹی کو مضبوط، بہتراور فعال بنانے کے لیے کام کرتے تھے لیکن تین سال سے مسلسل میرے حلقے میں مداخلت ہورہی ہے اور مجھے سیاسی نقصانات دینے کی کوشش کی گئی . واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی بلوچستان حکومت کے ناراض ارکان اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے تھے . یاد رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے صوبائی حکومت میں حکمران جماعت بی اے پی کے بعض ارکان اور پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند کے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آئے تھے وزیراعلیٰ نے نہ صرف وزیر بلدیات سردار محمد صالح بھوتانی سے ان کے محکمے کا قلمدان واپس لیا بلکہ اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھائے اور اسپیکر سے ان کے وزرارت اعلیٰ کے دور میں لی جانے والی گاڑیوں کی واپسی کیلئے ایک خط بھی لکھا وزیراعلیٰ بلوچستان نے پی ٹی آئی کے سردار یار محمد رند کو نہ صرف ہدف تنقید بنایا اور اپنی جماعت کے وزیرخزانہ میر ظہور بلیدی کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں بجٹ کے حوالے سے منعقدہ اجلاسوں میں مدعو نہ کرکے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا تھا . . .

متعلقہ خبریں