محکمہ خوراک بلوچستان گندم کی خریداری نہ کرسکا، فلور ملز بند، زمیندار پریشان

کوئٹہ (قدرت روزنامہ) محکمہ خوراک وحکومت بلوچستان کی نااہلی،صوبائی حکومت مارچ میں پکنے والے گندم کی خریداری کیلئے جون میں حرکت میں آئیگی . پنجاب،سندھ ودیگر نے اپریل میں گندم کی خریداری کا ہدف پورا کرلیا .

صوبائی وزیرداخلہ کے گندم پر پابندی ہٹانے کے احکامات بھی ہوا میں اڑا دئیے گئے فلور ملز بند جبکہ زمیندار پریشانی سے دوچار ہیں . تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں گندم کی کاشت مارچ کے مہینے میں پک جاتی ہے جس کے بعد کاشتکار وزمیندار گندم کو فروخت کیلئے مارکیٹ لاتے ہیں جبکہ سندھ اور پنجاب کی حکومتیں اپریل ہی میں گندم کی خریداری کا ہدف مکمل کرلیاہے جس کے بعد مذکورہ صوبوں میں گندم کی ترسیل پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ بلوچستان میں مارچ میں پکنے والی گندم کی خریداری حکومت وقت کو جون میں یاد آیا اور دفعہ144نافذ کرکے پورے صوبے میں گندم کی ترسیل پر پابندی عائد کردی ہے گندم کی ایک ضلع سے دوسرے ضلع تک ترسیل پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے،ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت نے 10لاکھ بوری گندم خریدنے کا ہدف مقرر کیا تھاجبکہ وفاق کا بھی پاسکو کے ذریعے بلوچستان سے دس لاکھ بوری گندم خریدنے کا ہدف ہے . اس کے علاوہ صوبے کے 36 مل مالکان بھی اپنی ضروریات کے مطابق گندم خریدتے ہیں گندم کی ترسیل پر پابندی کی وجہ سے فلور ملز بند ہونے کے قریب ہیں،ذرائع کے مطابق محکمہ زراعت بلوچستان نے ڈیرہ بگٹی، نصیرآباد، جعفرآباد، جھل مگسی، سبی اور خاران سمیت بلوچستان میں مجموعی طور پر گندم کی پیداوار کا تخمینہ 97 لاکھ بوری لگایا ہے جبکہ صوبے میں گندم کی سالانہ طلب ایک کروڑ بوری سے زائد ہے . اس سے قبل رواں ماہ صوبائی مشیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو کی جانب سے کھاد،چینی کے ساتھ آٹے کی ترسیل پر عائد پابندی ختم کردی لیکن گندم پر عائد پابندی کی وجہ سے بلوچستان میں ایک بارپھر گندم بحران کا خدشہ ہے جس کااظہار سیکرٹری خوراک کی جانب سے بھی کیاگیاہے،محکمہ خوراک کی گندم کی بروقت خریداری نہ ہونے کی وجہ سے آج صوبے بھر میں قائم نجی فلور ملزبندہونے کے دہانے پرپہنچ گئے ہیں جبکہ زمیندار ان بھی نان شبینہ کے محتاج ہورہے ہیں . عوامی حلقوں،زمینداروں نے مطالبہ کیاہے کہ اگر یہی صورتحال رہی تو گندم کے بحران کی تمام تر پابندی حکومت وقت پر عائد ہوگی .

. .

متعلقہ خبریں