لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے خلاف تحریک انصاف کی درخواستیں منظور کر لیں

لاہور (قدرت روزنامہ)لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہبازشریف کے انتخاب کو کالعدم قرار دیدیا ہے، تحریری فیصلے میں تفصیلات جاری کی جائیں گی .

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کا فیصلہ چار ایک کی تناسب سے سنایا ، فیصلے میں پانچ میں سے ایک فاضل جج جسٹس ساجد محمود سیٹھی کا مشروط اختلاف سامنے آیا ہے .

عدالت نے کہا کہ  تفصیلات تحریری فیصلے میں جاری کی جائیں گی . لارجر بینچ میں جسٹس صداقت علی خان کے علاوہ جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس ساجد محمود سیٹھی، جسٹس طارق سلیم شیخ اورجسٹس شاہد جمیل خان  شامل تھے .

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پانچ درخواستیں عدالت میں دائر کی گئی تھیں جن میں وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب ، پنجاب اسمبلی میں ہونے والی کارروائی اور پورے الیکشن کو ہی چیلنج کیا گیا تھا . جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے مختصر فیصلہ جاری کر دیاہے . گزشتہ روز پانچ رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا .

یاد رہے کہ گزشتہ حمزہ شہباز کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کی درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کیسے نظر انداز کر دیں، سپریم کورٹ جا کر فیصلے پر نظر ثانی کرائیں، تشریح موجودہ حالات میں لاگو ہو گی .

لاہور ہائیکورٹ میں حمزہ شہباز کو عہدہ سے ہٹانے کے لئے درخواستوں پر سماعت کے موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت اورحمزہ شہباز کے وکیل پیش ہوئے، جبکہ سابق وزیر قانون راجہ بشارت ، تحریک انصاف کے رہنما سبطین خان سمیت دیگر بھی عدالتی کمرے میں موجود تھے . لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سماعت کی جس میں جسٹس شاہد جمیل خان ،جسٹس شہرام سرور چوہدری ، جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل ہیں .

دوران سماعت جسٹس شاہد جمیل نے نقطہ اٹھایا کہ ڈی سیٹ ہونیوالے ارکان کا ریفرنس بھیج دیا گیا، سپریم کورٹ میں معاملہ زیرسماعت تھا، وزیراعلیٰ کا الیکشن ہوا . اس کے بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، ہم اسے کیسے نظر انداز کر دیں، کیا یہ فیصلہ ماضی پر اطلاق کرتا ہے، آپ اس پوائنٹ پر معاونت کریں .

حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا مستقبل پر اطلاق ہوتا ہے . جس پر جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ میں جاکر اس فیصلے پر نظر ثانی کرائیں، اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں . ہم تو سپریم کورٹ کا فیصلہ اطلاق ماضی سے سمجھتے ہیں . سپریم کورٹ کی تشریح موجودہ حالات میں لاگو ہو گی . اگر ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہو گا تو ہم فوری احکامات جاری کریں گے . مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری ہوتا ہے یا نہیں یہ معاملہ ہمارے سامنے نہیں . ہم الیکشن اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کو دیکھ رہے ہیں .

. .

متعلقہ خبریں