پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیاں اپنی خودمختاری سرنڈر کر چکی ہیں

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیاں اپنی خودمختاری سرنڈر کر چکی ہیں . انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ایوان کی اندرونی کارروائی پر عدلیہ انہیں ہدایات دے رہی ہے، اب تک کسی کو قصوروار نہیں سمجھا جاسکتا .

رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان کی حکمران اشرافیہ نے پہلے ہی پارلیمنٹ کو غیر فعال اور صوبائی اسمبلیوں کو ربڑ سٹیمپ بنا دیا .
سویلین سرکاری عہدیداران آئین کی دانستہ خلاف ورزی کر رہے ہیں . ہمیں اس نہج پر پہنچا دیا گیا ہے جہاں ایوان کی کارروائی عدالتی لائنز پر چل رہی ہے . انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے اپنی جگہ گنوائی وہ ہماری زندگیوں میں بحال نہیں ہو سکے گی .

عدالتی مداخلت ایوان کے اندرونی کارروائی میں مدد نہیں کر رہی . دوسری جانب سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی لاہورہائیکورٹ کے فیصلے خلاف اپیل پر سماعت جاری ہے جہاں چیف جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس جمال خان مندو خیل پر مشتمل 3 رکنی بینچ سماعت کررہا ہے ، اس موقع پر عدالت عظمیٰ نے حمزہ شہباز اور پرویز الٰہی کو طلب کیا ، جس پر وزیراعلیٰ اور اسپیکر پنجاب اسمبلی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری سے ویڈیو لنک پر عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے تو سپریم کورٹ نے دونوں کو روسٹرم پر بلالیا ، چیف جسٹس نے استفسار کیا چوہدری صاحب! آپ کا حمزہ شہباز پر کوئی اعتراض ہے؟ جس کے جواب میں اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ جب سےحمزہ شہباز وزیراعلیٰ بنے ہیں سارا کنٹرول پولیس نے سنبھالا ہوا ہے ، ہاؤس اس وقت مکمل نہیں ہے ، ایسی صورتحال میں ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ، اس لیے حمزہ کسی صورت وزیراعلیٰ قبول نہیں .

جس پر عدالت نے کہا کہ پرویز الٰہی صاحب ، آئینی بحران چلتا جا رہا ہے ، آپ کو طلب اس لیے کیا ہے کہ آپ دونوں کی رضامندی مندی سے کوئی حل نکل آئے ، آپ کے وکیل نے کہا ضمنی الیکشن ہاؤس مکمل ہونے تک حمزہ پر اعتراض نہیں ، ہاؤس مکمل ہونے کے بعد جس کی اکثریت ہوگی وہ وزیراعلیٰ بن جائے گا ، اس نقطے پر آپ دونوں حضرات کو طلب کیا ، پاکستان میں موجود اراکین کے آنے تک دوسری صورت میں وقت دیا جا سکتا ہے ، دوسری صورت الیکشن کے لیے وقت کی کمی کی ہے .
دوران سماعت حمزہ شہباز نے عدالت سے کہا کہ عدالت عظمیٰ کا بڑا احترام ہے ، کوئی شخص اہم نہیں ہوتا نظام کو چلنا چاہیے ، ڈپٹی اسپیکر پر جان لیوا حملہ ہوا ، ہمارے پاس آج بھی نمبر پورے ہیں ، ایک ایک منٹ کی قیمت ہوتی ہے ، آج رن آف الیکشن ہونے دیا جائے ، 17 کو جو رزلٹ آئے گا وہ بعد میں عدم اعتماد لے آئیں لیکن اس وقت ہمارے نمبر پورے ہیں اسی لیے اپنے ممبرز کو حج پر جانے سے روکا ہوا ہے لہذا آج کا الیکشن ہونے دیا جائے ، 17 کو جو بھی جیتے گا ایوان اس کا فیصلہ خود کرلے گا .
سماعت کے موقع پر پنجاب میں پی ٹی ائی کے پارلیمانی لیدر میاں محمود الرشید بھی روسٹرم پر آئے تو جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ درخواست گزار نہیں اس لیے آپ کو نہیں سن سکتے ، اس پر میاں محمود الرشید نے کہا کہ آپس میں طے کیا ہے ہاؤس مکمل ہونے دیا جائے . جس پر بابر اعوان نے کہا کہ محمود الرشید کے بیان کے بعد پارٹی سربراہ سے ہدایات لینا ضروری ہوگیا ہے لہذا 10 منٹ کا وقت دیں ، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ دو سے تین دن کا وقت دے سکتے ہیں زیادہ نہیں ، اس لیے پرویز الٰہی عمران خان سے رابطہ کریں اور آدھے گھنٹے میں آگاہ کریں .

. .

متعلقہ خبریں