16 سال سے کم عمر کی لڑکی سے جیسے بھی شادی کی جائے وہ چائلڈ ابیوز ہے

کراچی(قدرت روزنامہ)دعا زہرا کی عمر کے تعین کے لیے میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی ہے جس میں لڑکی کی عمر 15 سے 16سال کے قریب قرار دی گئی ہے . دعا زہرا کے والد کے وکیل جبران ناصر کا کہنا ہے کہ دعا زہرا کے بیانات غلط ثابت ہوئے اور یہ کیس اغوا کے ضمرے میں آتا ہے .

جب کہ والد مہدی کاظمی کا کہنا ہے کہ پولیس ملزم کو گرفتار نہیں کررہی ہے اور پولیس ضد کررہی ہے کہ اغوا کا کیس نہیں ہے .
ایسے میں سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ ان میڈیکل رپورٹس کی روشنی میں کیا دعا زہرا کی شادی باقی رہ سکتی ہے، پاکستان میں چائلڈ میرج کے خلاف قانون موجود ہے . پنجاب کے قانون کے مطابق شادی کے لیے لڑکا اور لڑکی کی عمریں 16 سال ہونا ضروری ہیں جب کہ سندھ کے قانون کے مطابق یہ عمر 18 سال مقرر ہے .

سندھ چائلڈ ریسٹرینٹ ایکٹ 2013 کے مطابق کسی کم عمر لڑکی سے شادی کرنے والے یا کروانے والے کو تین سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی جا سکتی ہے .

اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد شادی پر قانون سازی صوبائی دائرہ اختیار ہے . جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں یہ قانون صرف یہاں تک ہی محدود نہیں بلکہ اس معاملے پر شرعی قانون بھی لاگو ہوتا ہے جس کے مطابق جب لڑکا اور لڑکی بلوغت کو پہنچ جائیں تو ان کا نکاح کیا جا سکتا ہے . دعا زہرا کی شادی کی قانون حیثیت پر بات کرتے ہوئے کارکن ممتاز گوہر نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ سے ثابت ہو گیا کہ یہ شادی نہیں ’چائلڈ ابیوز ہے .
انہوں نے کہا کہ 16 سال سے کم عمر کی لڑکی سے جیسے بھی شادی کی جائے وہ چائلڈ ابیوز ہے، ہمارا قانون کہتا ہے کہ اس میں چائلڈ ابیوز کا قانون لگے گا . ممتاز گوہر نے کہا کہ میڈیکل ٹیم کو یہ ابہام نہیں دینا چاہتے اور واضح کرنا چاہئے تھا کہ دعا کی عمر 15 سال یا 16 سال ہے تاہم اگر عمر 15 سال کے قریب ہے تو یہ شادی ختم ہونی چاہئیے .

. .

متعلقہ خبریں