ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس؛ سپریم کورٹ کو بائیکاٹ کے فیصلے سے آگاہ کردیا گیا

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں عدالت کو بائیکاٹ کے فیصلے سے آگاہ کردیا گیا . میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف درخواست پر سماعت شروع ہوئی ، جہاں پیپلزپارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل کی جانب سے ہدایات ہیں کہ پیش نہ ہوں، ہم نظر ثانی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کریں گے .


اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کے وکیل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل نے مزید کارروائی میں حصہ نہ لینے کی ہدایت کی ہے، ہم نے قومی سطح پر سماعت کا بائیکاٹ کیا ہے . جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پیپلزپارٹی تو کیس کے فریق ہی نہیں، آپ کو ابھی تک ہم نے فریق نہیں بنایا، ہماری کوشش ہے کہ کیس کو جلدی سے مکمل کریں، ہم فل کورٹ ستمبر کے دوسرے ہفتے تک نہیں بناسکتے، ہمارے سامنے فل کورٹ بنانے کا کوئی قانونی جواز پیش نہیں کیا گیا، ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ موجودہ کیس میں فل کورٹ بنانے کی ضرورت نہیں ہے، کیس کے میرٹس پر عدالت دلائل سنے گی .
خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں حکومتی اتحاد نے فل کورٹ نہ بنانے پرعدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کردیا ہے، سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے حکومتی اتحاد کے رہنماؤں اور وزراء کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کیلئے تین رکنی بنچ کی بجائے فل کورٹ تشکیل دی جائے، کیونکہ ہمیں تین ججز کے ماضی کے فیصلوں کی وجہ سے اب کا فیصلہ بھی جانبدرانہ تصور کیا جائے گا، اس لیے فل کورٹ کی تجویز دی تھی، وکلاء نے آئین قانون کے مطابق بنچ کو فل کورٹ کا مشورہ دیا، لیکن بدقسمتی سے بنچ نے ایک غیرجانبدار کی حیثیت سے ہمارے مطالبے پر غور کرنے کی بجائے مسترد کردیا ہے اور کہا کہ فیصلہ تین ججز پر مشتمل بنچ ہی کرے گا .
انہوں نے کہا کہ آج حکومتی اتحادی جماعتیں واضح مئوقف دیتی ہیں اگر فل کورٹ نہیں بنایا جاتا تو عدلیہ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، ہم اس کیس کے حوالے سے بنچ کے سامنے پیش نہیں ہوں گے، مقدمے کا بائیکاٹ کریں گے، ایک لمبی تاریخ ہے سیاسی نظام میں عدلیہ کے فیصلوں نے حکومتی نظام میں اضطراط پیدا کیا اور معاشی بحران پیدا کیا گیا، حکومت اب اس تسلسل کو توڑنا چاہتی ہے، اداروں کو اس طرح کے اضطراب پید اکرنے سے کی کوشش نہ کی جائے، حکومت کو تجویز دیتے ہیں اداروں اور عدلیہ سے متعلق بھی اصلاحات کی جائیں گی .
اس موقع پر چیئرمین پیپلزپارٹی اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ اس کیس کو سارے ججز بیٹھ کر سنیں، کیونکہ یہ کیس پارلیمنٹ سے متعلق ہے، جب آپ ایک ادارے کے بارے میں فیصلہ دے رہے ہیں تو پھر عدالت کا بھی تمام ججز کو بیٹھ کر کیس سننا چاہیے، جب یہ مطالبہ نہیں مانا جا رہا ہے تو پھرپیپلزپارٹی سمیت تمام جماعتیں سپریم کورٹ کی کاروائی کا بائیکاٹ کرے گا .

. .

متعلقہ خبریں