مطیع اللہ مطیع
کراچی کو پانی فراہم کرنے والا حب ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی، ملحقہ آبادیاں خالی کرالی گئیں . سندھ اور بلوچستان کے پہاڑی سلسلے میں شدید بارشوں اور مختلف مقامات پر چھوٹے ڈیمز اوور فلو ہونے سے پانی کے بڑے ریلے حب ڈیم پہنچ رہے ہیں جس سے حب ڈیم میں سطح آب میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا ہے .
واپڈا ذرائع کے مطابق منگل کی شام حب ڈیم کے مکمل بھرنے کے نشان سے پانی چار فٹ اوپر تھا . ذرائع کے مطابق رات 12 بجے حب ڈیم کا لیول 343 فٹ کی سطح سے تجاوز کرگیا تھا . واضح رہے کہ حب ڈیم مکمل بھرنے کے بعد سطح آب 339 ہوگئی تھی اور ڈیم کے اسپل ویز سے پانی کا اخراج شروع ہوگیا تھا . ڈیم میں پانی کی سطح کے غیرمعمولی اضافے سے اسپل ویز سے پانی کا بھاری اخراج ہورہا ہے . اس صورتحال سے گزشتہ 36 گھنٹے سے حب ندی میں اونچے درجے کا سیلاب ہے . منگل کو رات گئے تک مقامی انتظامیہ نے حب ڈیم کے زیریں آبادیوں زہری گوٹھ، مولوی عبدالقادر گوٹھ، حب ڈیم کالونی اور دیگر گوٹھوں سے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے . حب ڈیم کے مختلف مقامات پر حفاظتی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں اور پولیس، لیویز اور دیگر سکیورٹی اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے .
وزیراعلئ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے صوبے میں بارشوں کی صورتحال کے حوالے سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے صوبہ بھر میں ہائی الرٹ جاری کرنے کا حکم دے دیا . وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی ہے کہ تمام محکمے اور انتظامیہ معمول کی مصروفیات معطل کر کے بارشوں سے پیدا صورتحال کی بہتری اور متاثرین کو ریلیف دینے پر توجہ دیں . تمام سرکاری افسران انتظامی افسران اور عملہ کی چھٹیاں منسوخ کرکے فوری طور پر ڈیوٹی پر حاضر ہوجائیں، . وزیراعلئ نے اسلام آباد میں اپنی تمام سرکاری مصروفیات اور اجلاس منسوخ کر دئیے . متعلقہ افسران پی ڈی ایم اے اور انتظامیہ فیلڈ میں اپنی موجودگی یقینی بنائیں . فوٹو سیشن کی بجاۓ عوامی خدمت کے لیۓ عملی اقدامات کیۓ جائیں . امداد و بحالی کے اقدامات میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیںُ کی جاۓگی . اس وقت متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے اور انکے حوصلے بلند کرنے کی ضرورت ہے . حکومتی مشنری ہر قدم پر متاثرین کے ساتھ نظر آنا چاہیۓ . متاثرین کے نقصانات کا ہر ممکن ازالہ یقینی بنائیں گے .
بلوچستان حکومت کی ترجمان فرح عظیم شاہ نے بتایا ہے کہ صوبے میں بارشوں اور سیلاب کے باعث مختلف حادثات و واقعات میں 105 افراد جاں بحق ہوئے ہیں . انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلی بلوچستان کی زیرِ صدارت اجلاس میں آرمی، ایف سی، پی ڈی ایم اے سمیت تمام اسٹیک ہولڈر شریک ہوئے، جس میں اہم فیصلے کیے گئے . انہوں نے بتایا ہے کہ سیلاب میں جاں بحق 90 افراد کے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے گئے ہیں . ترجمان بلوچستان حکومت نے بتایا ہے کہ سیلاب سے 650 گھر تباہ ہو گئے، جون سے پری مون سون بارش کا سلسلہ شروع ہوا تھا، ابھی تک مون سون کے اسپیل جاری ہیں، توقع سے زیادہ شدید بارشیں ہوئیں، بلوچستان میں بہت زیادہ نقصانات ہوئے . انہوں نے بتایا کہ بہت سے زمینی راستے تباہ ہوئے ہیں، کراچی کوئٹہ شاہراہ بھی متاثر ہوئی ہے، لسبیلہ، جھل مگسی اور تربت سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں شامل ہیں، جہاں زمینی راستے بند ہیں وہاں ریسکیو آپریشن کے لیے آرمی نے ہیلی کاپٹرز دیے ہیں . فرح عظیم شاہ کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح 7 بجے سے سیلاب میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹر سے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے . انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ پچھلی حکومتوں نے لانگ ٹرم پلاننگ نہیں کی، ہمیں سپورٹ کی ضرورت ہے، وزیرِ اعلی نے وفاق سے بھی بات کی ہے .