’ہم آپ کے ساتھ اس مصیبت کا درد بانٹ رہے ہیں‘

ریاض (قدرت روزنامہ)سعودی عرب کی قیادت نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے جانی نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا ہے . سعودی پریس ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ سعودی عرب کے شاہ سلمان نے برادر اسلامی ملک کے متعدد خطوں میں سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر پاکستانی صدر عارف علوی کو تعزیت کا ایک خط بھیجا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہم آپ کے ساتھ اس مصیبت کا درد بانٹ رہے ہیں، ہم مرنے والوں کے خاندانوں اور پاکستانی عوام کو اپنی گہری اور مخلصانہ تعزیت بھیجتے ہیں .


بتایا گیا ہے کہ سعودی فرمانروا نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے نیک خواہشات کا بھی کیا جب کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی پاکستانی صدر کو ایسا ہی ایک خط ارسال کیا .
ادھر ترک صدر رجب طیب اردوان نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کو ٹیلی فون کیا اور شدید بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے جانی اور مالی نقصان پر اظہار تعزیت کیا اور پاکستانی عوام کی بھرپور مدد کے عزم کا اظہار کیا، وزیراعظم نے ترک صدر کو پاکستان میں سیلاب کی تازہ ترین صورت حال اور ہنگامی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے لیے حکومتی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا، وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان کو جون2022 کے وسط سے ریکارڈ بارشوں کے ساتھ غیر معمولی مون سون موسمی صورت حال کا سامنا ہے .

اس موقع پر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ہمیشہ پاکستان کی مدد کرے گا، ہم ہمیشہ کی طرح مشکل وقت میں پاکستانی عوام کی ہرقسم کی مدد کے لیے تیار ہیں . وزیراعظم نے انسانی بنیادوں پر امداد پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیا اور دو طرفہ تناظر میں تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا . بتاتے چلیں کہ پاکستان میں وسط جون سے اب تک بڑے پیمانے پر سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، مون سون کی شدید بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب سے دریا کے کنارے پھٹ گئے اور سیلاب پل نگل گیا، ملک بھر میں گاؤں اور بستیاں بہہ گئیں .
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کو سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مدد کی درخواست کی ہے کیوں کہ امدادی کارکن سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہزاروں افراد کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے اس سانحے کے لیے موسمیاتی تبدیلی کی ہولناکیوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اس سیلاب کا پیمانہ 2010 سے بھی بدتر ہے، جب تقریباً 2000 لوگ مارے گئے تھے .

. .

متعلقہ خبریں