سیلاب کی وارننگ کے بعد لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنا مشکل کام تھا

نوشہرہ (قدرت روزنامہ) نوشہرہ کی خاتون ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر قرة العین نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھی اپنے فرائض کو بھر پور طریقے سے انجام دیکر فرض شناسی کی ایک عمدہ مثال قائم کر دی . سوشل میڈیا پر نوشہرہ کی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر قرة العین کو سپر وویمن کا خطاب دیا جا رہا ہے .

قرة العین کی ڈنڈا اٹھائے لوگوں کے دروازے پر جا کر انہیں محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں .
قرة العین نے نوشہرہ کے مکینوں کو سیلابی ریلے سے بچانے کے لیے گھر گھر جا کر نا صرف لوگوں کو نکالا بلکہ مسجد میں اعلانات کرکے آگاہی بھی فراہم کی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے . سوشل میڈیا صارفین کے مطابق نوشہرہ میں سیلابی صورتحال کے باعث تعمیرات کو نقصان ضرور پہنچا لیکن قرة العین کی کاوشوں کے باعث جانی نقصان کی اطلاعات تاحال سامنے نہیں آئیں .
خاتون افسر کا دبنگ انداز لوگوں کے لیے ایک مثال بن گیا .
قرة العین نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشکل کام ہے کیونکہ لوگ سمجھ نہیں رہے تھے کہ کتنا بڑا خطرہ ہو سکتا ہے . سیلاب کی وارننگ آنے کے بعد اعلانات کروائے کہ لوگ اپنا علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جایں لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا تھا اور جب حالات انتہائی سنگین ہونے جا رہے تھے تو اس وقت انہوں نے خود جا کر لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا شروع کر دیا تھا .
قرة العین نے بتایا کہ دریا کنارے آباد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ ان دیہاتوں میں بھی گئیں جہاں پانی موجود تھا اور پانی سے گزر کر ایک ایک گھر جا کر لوگوں سے یہی کہتی رہیں کہ خدا کے لیے یہاں سے چلے جائیں کیونکہ بڑے سیلابی ریلے کا خطرہ ہے . قرة العین نے مزید بتایا کہ فیلڈ میں کام کرتے ہوئے 12 سال ہو چکے ہیں اور اب میرے لیے یہ خاتون اور مرد کا فرق ختم ہو گیا ہے . پانی میں جانا اور گھر گھر جا کر لوگوں کو نکالنا اس لیے مشکل تھا کہ لوگ سمجھتے نہیں ہیں کیا ہو سکتا ہے اور انہیں سمجھانے کے لیے میں خود وہاں گئی .

. .

متعلقہ خبریں