سعودی عرب میں 18 شعبوں میں غیرملکیوں کی ملازمتیں ختم ہونے لگیں

ریاض (قدرت روزنامہ) سعودی عرب میں 18 شعبوں میں غیرملکیوں کی ملازمتیں ختم ہونے لگیں کیوں کہ مملکت میں وژن 2030ء کے تحت آئندہ سال تک ان پیشوں کو مقامی بنایا جائے گا جس کے لیے ان میں سعودی شہریوں کے تناسب کو بڑھانے پر کام کیا جا رہا ہے . عرب میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ سعودی عرب کے وزیر ٹرانسپورٹ صالح بن ناصر الجاسر نے ریاض میں ایک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگلے سال کے دوران 18 پیشوں کو مقامی بنانے پرکام جاری ہے، اس منصوبے کے تحت ٹرانسپورٹ سیکٹر بھی اپنی تمام خدمات میں سعودی شہریوں کے تناسب کو بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے جو سعودی وژن 2030ء کا حصہ ہے .


سعودی عرب کے وزیر ٹرانسپورٹ نے مزید کہا کہ مملکت میں ٹرانسپورٹ کا نظام اپنی تمام خدمات میں مقامی ملازمین کے تناسب کو بڑھانے کے لیے شریک پائلٹس کے لیے لوکلائزیشن کا ہدف حاصل کرنے کے قریب ہے، جلد ہی پائلٹس کی مکمل طور پر لوکلائزیشن کرلی جائے گا .
اسی فورم سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا کہ مملکت کے پاس ایک وسیع اور جامع حکمت عملی ہے جو سعودائزیشن اور غیرملکیوں کی ملازمت کے درمیان فرق کرنے میں مدد کرے گی، مملکت غیرملکی سرمایہ کاروں کی مدد سے لوکلائزیشن حاصل کرسکتی ہے کیوں کہ صرف مقامی مواد پر توجہ مرکوز کرنے سے غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ملک کی کارکردگی کو نقصان پہنچ سکتا ہے .

اس موقع پر سعودی عرب کے وزیر صنعت و معدنی وسائل بندر ابراہیم الخریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وژن 2030 میں بیان کردہ اہداف روایتی طریقوں سے حاصل نہیں کیے جا سکتے بلکہ سعودی وژن 2030 کے تحت بیان کردہ اہداف کے لیے ایک منفرد کاروباری ماڈل کی ضرورت ہے . معلوم ہوا ہے کہ سعودی عرب میں نجی شعبے سے غیرملکیوں کے اںخلاء میں تیزی آگئی اور مملکت کے نجی شعبے میں سعودائزیشن کی شرح میں 23 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، مملکت میں ملازمت کے نجی شعبے میں رواں سال کی تیسری چوتھائی کے دوران تارکین وطن کی جگہ مقامی افراد کو ملازمت دینے کی شرح میں 23 اعشاریہ 59 فیصد اضافہ ہوا اور اس عرصے کے دوران 60 ہزار سعودی کارکنوں کو بھرتی کیا گیا ، رواں سال تیسری چوتھائی میں نجی شعبے میں سعودی ملازمین کی تعداد 18 لاکھ 26 ہزار875 ہوگئی ہے ، جن میں سے 65 اعشاریہ 06 فیصد مرد جب کہ 34 اعشاریہ 94 فیصد خواتین ہیں .

. .

متعلقہ خبریں