کامران ٹیسوری کی واپسی پر ایم کیو ایم پاکستان میں پھوٹ پڑ گئی

کراچی (قدرت روزنامہ) ایم کیو ایم پاکستان میں کامران ٹیسوری کی واپسی اور براہ راست ڈپٹی کنوینر کے عہدے پر بحالی پر رابطہ کمیٹی میں اختلافات پیدا ہو گئے ہیں . اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ناراض اراکین کا کہنا ہے کہ 5 فروری 2018 کو فاروق ستار اور کامران ٹیسوری کو دو تہائی اکثریت کے فیصلے سے پارٹی سے نکالا گیا تھا .


پارٹی میں کسی کو لانے اور بالخصوص عہدے کے حوالے سے مشاورت اور رائے ضروری ہے تاہم اب کامران ٹیسوری کی دوبارہ شمولیت کے حوالے سے کوئی مشاورت کی گئی اور نہ رابطہ کمیٹی اجلاس کا بتایا گیا . گذشتہ روز ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کے فیصلوں پر متعدد اراکین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے . کامران ٹیسوری کی پارٹی میں واپسی کے ساتھ براہ راست ڈپٹی کنوینر کے عہدے پر بحالی پر رابطہ کمیٹی کے کئی اراکین شدید ناراض ہو گئے .
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اراکین محمد حسین، جاوید حنیف، کشور زہرہ، زاہد منصوری سمیت دیگر اراکین نے اس معاملے پر سوالات اٹھا دئیے . جب کہ پارٹی قیادت کے حالیہ فیصلوں پر معروف ایڈووکیٹ ڈاکٹر شہاب امام نے بھی شدید ناراضگی کا اظہار کر دیا . ایڈووکیٹ شہاب امام نے کہا پارٹی قیادت کے حالیہ کئی فیصلوں پر کارکنان اور رہنماؤں میں غیر یقینی صورتحال ہے .
انہوں نے حالیہ فیصلوں پر احتجاجاَ علیحدگی کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا وہ جلد اپنے فیصلے کے حوالے سے تحریری مراسلہ خالد مقبول کو بھجوائیں گے . ناراض اراکین کو بغیر مشاورت کے کامران ٹیسوری کو پارٹی میں دوبارہ شامل کرنے اور عہدہ دینے پر تحفظات ہیں . ان کا کہنا ہے کہ پارٹی آئین کے تحت دو تہائی اکثریت کے ذریعے ہی کسی کو رابطہ کمیٹی میں شامل اور عہدہ دیا جا سکتا ہے .

. .

متعلقہ خبریں