اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے نائب صدر شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ میرا نہیں خیال کہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع پر غور ہو رہا ہے اور نہ ہی موجودہ آرمی چیف توسیع کے خواہاں ہیں . انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجوہ حکومت اپنے وقت پر آرمی چیف تعینات کرے گی .
آرمی چیف کی تقرری وزیراعظم کرتے ہیں اور وزیراعظم ہی کریں گے .
انہوں نے مزید کہا اگر ملکی سیاست کا محور آرمی چیف کا تقرر ہے تو پھر جمہوریت کو بند ہی کر دیں . اگر ہم مشکل معاشی فیصلے کر سکتے ہیں تو پھر آرمی چیف کے تقرر کا حق بھی اسی وزیراعظم کو ہونا چاہیے . شاہد خاقان نے کہا کہ عمران خان اسمبلی میں آکر عدم اعتماد کریں . اگر سڑک سے راستہ پیدا کرنا چاہتے ہیں تو اس کی گنجائش نہیں ہے .
قبل ازیں شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر سرکس بازی بندکریں .
آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ عمران خان کی سیاست اس کے گرد گھومتی ہے کہ آرمی چیف کون ہوگا، کیا عمران خان نے آئین پڑھا ہے؟ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو چاہیے کہ وہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر ذاتی مفاد کے لیے سرکس بازی بند کریں . انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے، عمران خان نے اگست 2019 میں اسی اختیار کو آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ سے 4 ماہ قبل استعمال کیا تھا .
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کیا عمران خان کے کہنے کا مطلب ہے کہ پاکستانی فوج میں کوئی بھی لیفٹیننٹ جنرل آرمی چیف بننے کا اہل نہیں . دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ سے تعلقات حکومت جانے کے بعد بھی خراب نہیں ہوئے، ہم نے پنڈی کو بتایا یہ حکومت تعیناتی کرےگی تو تنازع 3 سال رہےگا، عمران خان نے آگے جانے کا طریقہ بتایا ہے، فوری انتخابات ہی تمام مسئلے کا حل ہیں، نئے آرمی چیف کی تعیناتی نئی حکومت کرے .