اسلام آباد (قدرت روزنامہ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ختم ہونا چاہیے . انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری سے متعلق پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی کھینچا تانی نے ایک دفعہ پھر ثابت کیا کہ دونوں کی سیاست اسٹیبلشمنٹ کی مرہون منت ہے .
تقرری کے لیے وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ختم ہونا چاہیے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تعیناتی کی طرز پر سنیارٹی کے اصول کو مدنظر رکھا جائے . انہوں نے مزید کہا کہ ایک فرد کی تعیناتی دوسرے کی مرہون منت ہوگی تو پسند ناپسند کا معاملہ فطری ہے . حکمران جماعتیں دفاعی اداروں کو سیاست کے لیے استعمال نہ کریں .
اسٹیبلشمنٹ بھی سیاست سے دور رہے .
الیکشن کمیشن اور عدلیہ مکمل طور پر غیرجانبدار ہوں . تمام ادارے اپنی حدود میں رہیں گے تو ملک آگے بڑھے گا .
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ سے تعلقات حکومت جانے کے بعد بھی خراب نہیں ہوئے، ہم نے پنڈی کو بتایا یہ حکومت تعیناتی کرےگی تو تنازع 3 سال رہےگا، عمران خان نے آگے جانے کا طریقہ بتایا ہے، فوری انتخابات ہی تمام مسئلے کا حل ہیں، نئے آرمی چیف کی تعیناتی نئی حکومت کرے .
انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع یا پھر ایکسٹینشن والی بات ہے تو اس میں اب نئے نوٹیفکیشن کی بھی ضرورت نہیں ہے، عمران خان نے دو باتیں کی ہیں کہ ہم سمجھتے ہیں نئے آرمی چیف کی تعیناتی نئی حکومت کرے، دوسرا الیکشن کیلئے بات کرنے کو بھی تیار ہیں، ہم پنڈی کے تحفظات اور اسلام آباد دونوں کے ایشوز کو ختم کرنے کی بات کررہے ہیں، ہم پنڈی کو کہا ہے کہ اگر یہ حکومت آرمی چیف تعینات کرے گی تو تنازع تین سال چلے گا، اگر آپ حل کرنا چاہتے ہیں تو پھر الیکشن تک ریٹائرمنٹ مئوخر کرلیتے ہیں، میرا نہیں خیال کہ 29 نومبر کے بعد کوئی ریٹائرمنٹ ہوں گی، ہم نے تنازع کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے .