اسلام آباد(قدرت روزنامہ)چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان سے شہباز گل کی بنی گالا میں گذشتہ روز ملاقات ہوئی . ہم نیوز کی رپورٹ کے مطابق ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا .
شہباز گل نے جیل میں گزرے وقت پر عمران خان سے تفصیلی بات کی . عمران خان نے شہباز گل پر ہونے والے تشدد کی سخت مذمت کی . عمران خان نے کہا یہاں کوئی جنگل کا قانون ہے کہ تھانے میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جائے، ایسا تو بنانا ری پبلک میں بھی نہیں ہوتا .
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ میرے ساتھیوں کے ساتھ برا سلوک امپورٹڈ حکومت کی بوکھلاہٹ کا واضح ثبوت ہے . عمران خان نے شہباز گل کو فیملی کے ساتھ وقت گزارنے کی ہدایت کی .
یاد رہے کہ شہباز گل کے خلاف تھانہ کوہسار پولیس نے 9 اگست کو فوج میں نفرت پھیلانے اور بغاوت پر اکسانے سمیت دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اس طرح مقدمہ کے اندراج کے 36 دن بعد شہباز گل کو جمعرات کی شام اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا .
جبکہ شہباز گل نے جسمانی ریمانڈ کیخلاف اپیل خارج کرنے کا فیصلہ چیلنج کردیا ہے . درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ شہباز گِل کے خلاف 12 اگست کے بعد کی تمام تحقیقات اور شواہد کو غیر قانونی قرار دیا جائے . کہا گیا کہ شہباز گِل کی حراست کو غیر قانونی اور بنیادی حقوق کے خلاف قرار دیا جائے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کا جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے سرکاری اپیل منظور کرنے کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دیا جائے .
درخواست میں کہا گیا کہ شہباز گِل پر تشدد کی انکوائری کے لیے آزاد، غیر جانبدار میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے . درخواست میں کہا گیا کہ درخواست گزار ایک پاکستانی ماہر تعلیم، سیاست دان اور سابق صوبائی ترجمان اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی رہ چکے ہیں اور انہوں نے 2008 میں یونیورسٹی آف ملایا سے مینجمنٹ اور لیڈرشپ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی .
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار نے ملک کی واحد سب سے بڑی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کے ترجمان کے طور پر سیاسی آواز اٹھائی، جن کو مخالف سیاسی جماعتوں نے فوری طور پر کیس میں پھنسایا . درخواست میں کہا گیا کہ درخواست گزار فی الحال عمران خان کیلئے چیف آف اسٹاف کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں جن کو نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نے 8 اگست کو مختصر انٹرویو کے لیے مدعو کیا تھا، جس کے دوران نیوز اینکر نے ان سے متعدد سوالات کیے جن میں درخواست گزار نے اس معاملے پر اپنی رائے بتاتے ہوئے جواب دیا . کہا گیا کہ اس انٹرویو کے ذریعے درخواست گزار کو مایوس کرنے اور درخواست گزار کو ایک غیر سنجیدہ کیس میں پھنسانے کے لیے گڑبڑ کرتے ہوئے اس انٹرویو سے بے بنیاد بیان چلائے گئے .