اسلام آباد(قدرت روزنامہ)وزیراعظم ہاؤس میں وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ‘ جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی امیر و وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ مولانا عبدلواسع‘ وفاقی وزیر دفاعی پیداوار اسرار ترین‘بی این پی کے مرکزی رہنماء وزیر مملکت برائے توانائی ہاشم نوتیزئی نے کابینہ اجلاس میں ریکوڈک کا مسئلہ اٹھایا اس موقع پر وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے کہا کہ ماضی میں بھی بلوچستان کے وسائل کو استعمال میں لایا گیا لیکن بلوچستان کے عوام کو خاطر خواہ فائدہ نہیں ملا لیکن آج بھی بلوچستان کے عوام 13ویں صدی جیسے حالات کا سامنا کر رہے ہیں او جی ڈی سی ایل‘ پی پی ایل نے استحصالی پالیسی اپنائی ہوئی ہے دہائیوں سے وسائل استعمال کئے جا رہے ہیں اور جن علاقوں کے وسائل نکل رہے ہیں وہاں کے عوام تعلیم‘ صحت سمیت سماجی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ ماضی میں ناانصافیاں ہوئی سوئی سے گیس نکل رہی ہے مگر وہاں کے عوام اس سہولت سے محروم ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل و پارٹی کا اصولی موقف یہی ہے کہ بلوچستان کے وسائل پر بلوچستان کو واک و اختیار دیا جائے اور ہماری کوشش ہے کہ ریکوڈک سمیت دیگر وسائل پر بلوچستان کو برابری کی بنیاد پر حصہ دیا جائے اسی طرح سیندک میں دو سے پانچ فیصد جو حصہ رکھا گیا ہے وہ بھی ناکافی ہے ان علاقوں کے عوام بھی سہولیات سے محروم ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی حکومت میں ہونے کے باوجود موقف رکھتی ہے کہ ماضی جیسا استحصالی رویہ نہ رکھا جائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا ریکوڈک میں حصہ 45فیصد رکھا جائے نہ کہ 25فیصد رکھا جا رہا ہے تاکہ ماضی میں جو استحصالی ہوا اس کا کسی حد تک ازالہ ہو سکے انہوں نے تجویز دی کہ جو تجاویز ہیں انہیں ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے تاکہ آنے والے وقت میں عوام کے سامنے سرخرو ہوں کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے ریکوڈک کے وسائل کے دفاع کی جدوجہد کی وفاقی وزیر ہاؤسنگ مولانا عبدالواسع نے کہا کہ بلوچستان یتیم خانہ نہیں آج یہاں اس کے وارث موجود ہیں حکومتی ارباب و اختیار ریکوڈک میں بلوچستان کے شیئر میں اضافہ کروائے جمعیت علمائے اسلام نے ماضی میں اس متعلق جدوجہد کی اب بھی ہم چاہتے ہیں کہ ریکوڈک میں ہمارے حصہ میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کیا جائے وفاقی وزیر اسرار ترین نے بھی کہا کہ ہمیں تعصب سے بالا تر ہو کر جدوجہد کر نی چاہئے ہم بھی چاہتے ہیں کہ وسائل بلوچستان کے ہیں اور ضروری ہے کہ بلوچستان کے حصے میں اضافہ کو یقینی بنایا جائے وزیر مملکت برائے توانائی حاجی ہاشم نوتیزئی نے سیندک سمیت چاغی بلوچستان کے مسائل پر توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ وسائل تو استعمال کئے جا رہے ہیں مگر اس سے عوام کو کچھ نہ مل رہا وسائل سے مالا مال علاقوں کے عوام پسماندگی کا شکار ہیں ہونا تو یہ چاہئے کہ وہ جتنے وسائل استعمال کئے جا رہے ہیں وہاں پر تعلیم‘ سڑکوں‘ صحت سمیت دیگر انفراسٹرکچر کی فراہمی کو یقینی بنایا جاتا مگر ایسا نہیں کیا گیا ریکوڈک میں بلوچستان کے حصے کو 45فیصد کیا جائے مرکزی حکومت اور کمپنی بھی اپنے حصے سے بلوچستان کو دیں آغا حسن بلوچ نے یہ تجویز بھی دی کہ پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل کا ماضی میں بلوچستان کے عوام کے ساتھ رویہ درست نہیں رہا بہتر یہی ہے کہ ایسے ادارے کو دیا جائے جو بلوچستان کے عوام کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے عملی ترقی کو یقینی بنائے . کابینہ اجلاس میں ریفرنس بھیجنے پر تفصیلی بحث ہوئی وفاقی وزیر قانون نے ریکوڈک سے متعلق فیصلے سے آگاہ کیا اور تفصیلات بتائیں وزارت قانون کی طرف سے صدر پاکستان کے ذریعے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا جائے گا .
ریکوڈک پر ہونے والے سیٹلمنٹ معاہدے پر سپریم کورٹ سے رائے لی جائے گی تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے وفاقی وزیر قانون بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ریکوڈک میں بلوچستان کا حصہ 36فیصد ہے رائلٹی کے مد میں پانچ فیصد‘ ٹیکس کے مد میں 7سے 8فیصد جبکہ مکمل حصہ36سے 38فیصد ہے اس کے علاوہ 8ارب ڈالر کی سرمایہ کاری مقامی آبادی‘ مفادات عامہ کے منصوبوں پر خرچ کی جائے گی جس پر بلوچستان کے وزراء نے موقف اپنایا کہ اس میں مزید اضافے کو یقینی بنایا جائے .
. .