اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی شرعی عدالت اسلام آباد نے چار شادیوں سے متعلق درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی، قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت پیلٹ فورم نہیں جہاں آپ نے فیصلے کے خلاف درخواست جمع کرائی .
درخواست گزار وکیل نے کہا کہ شرعی عدالت کے فیصلے میں سورہ نسا کی آیات کا تفصیلی جائزہ نہیں لیا گیا ہے، اپنی درخواست واپس لیتا ہوں نئے سرے سے درخواست دائر کروں گا، قانون میں پرسیپشن کی بنیاد پر تبدیلی کی اجازت دی گئی ہے .
عدالت کا کہنا ہے کہ کیا آپ پارلیمنٹ کا حصہ ہیں، اگر ہیں تو آپ نے اس پر کیسے قانون پر دستخط کیے گئے، وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ قانون ہاوس میں آنے کے بعد کمیٹی کو بھیجا جاتا ہے، قائم مقام چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ جب قانون بن رہا تھا تو کیا آپ سینیٹر تھے، وکیل نے جواب دیا کہ میں اس وقت سینیٹر نہیں تھا، جب قانون آیا تو ہم نے نہیں پڑھا، ہماری غلطی ہے کہ ہم نے تاخیر سے قانون کو چیلنج کیا ہے، ہم نے قانون کی مختلف شقوں کو چیلنج کیا ہے .
قائم مقام چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ قانون کی شق 4 اے کو چیلنج کیا ہے؟ جو ترمیم دی اس کا کیا اسٹیٹس ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ ہماری ترامیم آج سینیٹ ہاوس کے ایجنڈا میں ہے جہاں پرائیویٹ ممبرز ڈے ہے .
چیف جسٹس نے پھر سوال کیا کہ کیا آپ چاہتےہیں کہ قانون میں تبدیلی کی جائے؟ وکیل نے جواب دیا کہ اس قانون سے وراثت کے معاملات سامنے آئینگے، قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے بہت تاخیر کی ہے .
. .