طالبان سے کوئی دشمنی نہیں، بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ امریکی وزیر دفاع

واشنگٹن (قدرت روزنامہ) امریکی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ہماری طالبان سے کوئی دشمنی نہیں بات چیت کے لیے تیار ہیں . غیر ملکی میڈیا کے مطابق گذشتہ روز وائٹ ہاؤس میں امریکی وزیر دفاع الائیڈ آسٹن اور چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے امریکی صدر جوانییڈن کو افغانستان کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی .

اس ملاقات اور بریفنگ کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ افغانستان سے تمام امریکیوں اور ان کی مدد کرنے والوں کو بحفاظت نکالا جائے . امریکی جنرل نے کہا کہ انخلا مکمل ہونے تک ائیرپورٹ کی سیکیورٹی کو اپنے ہاتھ میں رکھنا ہمارا مقصد ہے . اس اس دوران طالبان حملہ آور ہوتے ہیں تو ان کو پورا پورا جواب دیا جائے گا . ہمارے سفارتخانے کے گرد امریکی فوجی موجود ہیں . امریکی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ہماری طالبان کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے . طالبان کمانڈروں کے ساتھ بات چیت کے لیے امریکا ہمیشہ تیار رہے گا . ہم نے نہ صرف افغانستان سے امریکی شہریوں اور فوجیوں کا انخلا یقینی بنانا ہے بلکہ ان کے ساتھ کام کرنے والے افغانیوں کو بھی بحفاظت یہاں لایا جائے گا . یہ ہماری ذمہ داری ہے اور ہم اس کو پورے طریقے سے نبھائیں گے . دوسری جانب جوبائیڈن انتظامیہ کی جانب سے طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد امریکی بینکوں میں موجود افغانستان کی حکومت کے تقریبا ساڑھے نو ارب ڈالر کے فنڈز منجمد کیے جانے کے بعد اب عالمی مالیاتی ادارے نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ افغانستان کو دی جانے والی امداد کو عارضی طور پر معطل کر رہے ہیں . میڈیارپوٹس کے مطابق افغانستان کے سنٹرل بینک کے گورنر اجمل احمدی نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں افغانستان کے اثاثاجات کی تفصیلات بتائیں . انھوں نے کہا کہ طالبان ان کے عملے سے پوچھ رہے ہیں کہ یہ اثاثہ جات کہاں ہیں . اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے پاس گذشتہ ہفتے تک تقریبا نوارب ڈالر کے اثاثہ جات تھے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ کابل کے سنٹرل بینک میں یہ رقم کیش کی صورت میں موجود ہو . . .

متعلقہ خبریں