وزیراعظم الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے زریعے دھاندلی کرنا چاہتے ہیں تاکہ ۔۔۔فرحت اللہ بابر دور کی کوڑی لے آئے
انہوں نے کہا کہ انتخابی فراڈ تو اتنا گنجلک ایشو ہے جسے الیکٹرانک ووٹنگ مشین حل نہیں کر سکتی، ای وی ایم نہ تو پولنگ بوتھ پر قبضے کوروک سکتی ہے اور نہ ہی آدھی رات کو نو کالر آئی ڈی سے فون آنے کو روک سکتی ہے، اسی طرح ای وی ایم نہ تو جیتنے والے امیدواروں کو اپنے دفتر بلا کر وفاداریاں تبدیل کروانے کو روک سکتی ہے اور نہ ہی پارٹیوں کی قیادت کو نااہل کرنےکےعمل پرنظر رکھ سکتی ہے . فرحت اللہ بابر نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ای وی ایم کے ذریعے ووٹ دینے کے متعلق 2012ءمیں نادرا نے کہا تھا کہ سفارتخانوں میں جا کر ووٹ کی تصدیق کرانی پڑے گی جو ناممکن عمل ہے، اب یہ ای وی ایم کس طرح قابل عمل ہو سکتی ہے؟ اصل مسئلہ عوام کے ووٹوں کی چوری ہے جس کے لئے ہر دفعہ نئے نئے طریقے استعمال کئے جاتے ہیں، عوام کے ووٹ سیاسی پارٹیوں کو توڑنے، سیاسی وفاداریوں کو تبدیل کرنے کے لئے جو زبردستی کرنے اور راتوں رات ایسے جنگجوؤں کو انتخابات میں کھڑا کرنے سے ہوتے ہیں جو دیگر سیاسی پارٹیوں کے ووٹ کاٹتی ہیں . انہوں نے کہا کہ اسی طرح انتظامیہ کو استعمال کیا جاتا ہے یا پھر ایسے لوگوں کو متحرک کیا جاتا ہے جیسا کہ فیض آباد میں 2017ءمیں دھرنا دلوایا گیا تھا، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی ضرورت نہیں بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ انتقال اقتدار انتخابات میں دھاندلی روکنے کے لئے زیر بحث لانا چاہیے تاکہ ہم اپنے گھر کو ٹھیک کر سکیں، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے الیکشن ایکٹ کی شق نمبر84, 85, 86, 87, 88, 89, 90 ناکارہ ہو جائیں گے اور ان کے لئے رول میں ترمیم کرنا پڑے گی،اس کے لئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کرنا پڑے گی اور قانون سازی کے لئے پارلیمنٹ کو بائی پاس نہیں کیا جا سکتا . . .