سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی ختم کر دی

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا آرٹیکل 63 ون سی کے تحت نااہل قرار دئیے گئے . سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی ختم کر دی .

فیصل واوڈا نے عدالت میں بیان دیا کہ معذرت خواہ ہوں، عدالت سے معافی مانگتا ہوں . چیف جسٹس نے فیصل واوڈا کو کہا کہ آپ نے تین سال تک لوگوں کو گمراہ کیا . عدالت کے سامنے پہلے معافی مانگیں اور پھر کہیں استعفیٰ دیتے ہیں .
فیصل واوڈا نے کہا کہ میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں . جھوٹا بیان حلفی دینے کی نیت نہیں تھی . عدالت کو جو حکم ہو گا قبول ہو گا . جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ جو آپ سے کہا جا رہا ہے عدالت کے سامنے خود کہیں . فیصل واوڈا نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے سینیٹر شپ سے استعفیٰ دے دیا .
فیصل واڈا نے جنوری میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نااہلی کے خلاف درخواست مسترد کرنے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا .

گذشتہ روز چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سابق سینیٹر کی درخواست پر سماعت کی . دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت کے سامنے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے لیے کافی مواد موجود ہے، فیصل واوڈا کو اپنی غلطی تحریری طور پر تسلیم کرنی ہوگی .
چیف جسٹس نے کہا کہ فیصل واوڈا، سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہو کر کہیں کہ انہوں نے دہری شہریت کی تاریخ بدلی، فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن قانون کی عدالت نہیں ہے، الیکشن کمیشن کسی کو تاحیات نااہل کرنے کا اختیار نہیں رکھتا، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے سامنے مواد ہے جس سے ثابت ہے کہ فیصل واوڈا نے غلط بیان حلفی دیا .
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اختیار نہیں تو اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس تو تاحیات نااہلی کی ڈکلئیریشن کا اختیار ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کیوں اپنے سامنے موجود شواہد سے تاحیات نااہل نہیں کر سکتی فیصل واوڈا نے ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے کئی جھوٹ بولے . اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے فیصل واوڈا کو (آج) ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا،عدالت نے فیصل واڈا کو امریکا کی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ ساتھ لانے کا حکم دے دیا .
یاد رہے کہ ای سی پی نے فیصل واڈا کے خلاف دوہری شہریت پر نااہلی کی درخواستوں پر فیصلہ 23 دسمبر 2021 کو محفوظ کیا تھا . بعد ازاں محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کو آئین کے آرٹیکل 62 (ون) (ف) کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا تھا جبکہ انہیں بطور رکن قومی اسمبلی حاصل کی گئی تنخواہ اور مراعات دو ماہ میں واپس کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا .
اس کے علاوہ ای سی پی نے فیصل واڈا کے بطور سینیٹر منتخب ہونے کا نوٹی فکیشن بھی واپس لے لیا تھا جبکہ ان کی جانب سے بحیثیت رکن قومی اسمبلی، سینیٹ انتخابات میں ڈالے گئے ووٹ کو بھی ’غلط‘ قرار دیا گیا تھا . فیصل واڈا پر الزام تھا کہ انہوں نے 2018 کے عام انتخابات میں کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑتے ہوئے اپنی دوہری شہریت کو چھپایا تھا .

. .

متعلقہ خبریں