میری بیوی مجھے چھوڑ گئی ۔۔۔کروڑپتی شخص کیسے پائی پائی کامحتاج ہوا؟

بہار (قدرت روزنامہ)کبھی کبھی زندگی اس طرح تبدیل ہوجاتی ہے جس کاہم تصوربھی نہیں کرسکتے . ایک پل میں آپ آسمانوں میں اڑ رہے ہوتے ہیں اورجب وقت بدلتاہے توآپ فرش پرموجود ہوتے ہیں .

ایساہی کچھ ایک کروڑپتی شخص کے ساتھ ہواجب اسکی زندگی مکمل طورپربدل گئی . پڑوسی ملک ہندوستان کے علاقے بہار سے تعلق رکھنے والے شخص سشیل کمارل نے بھارتی مشہوشو ’’کون بنے گاکروڑپتی‘‘کے جیتنے کی صورتمیں سامنے آئے . وہ لمحہ ان کے لیے آسمان میں اڑنے سے زیادہ خوبصورت ہوگا . مگر ان کی زندگی کچھ ایسی پلٹی کہ انک ے ساتھ موجود ان کی اہلیہ بھی ان کاساتھ چھوڑ گئی . سشیل کمار کہتے ہیں کہ کون بنے گاکروڑپتی جیتنے کے بعد میری زندگی مشکلات کاشکارہوگئی تھی . سال 2015 اور 2016 میرے لئے مشکل ترین سال تھے . جب میں نے اپنی زندگی کا عزیز ترین شخص کو کھو دیا تھا . ہوا کچھ یوں کہ شو کے جینے کہ بعد وہ اپنے علاقے میں اتنے مشہور ہوگئے تھے کہ لوگ انہیں اپنی تقریر میں مدعو کیا کرتے تھے . نیوز رپورٹر ان کے آس پاس گھومتے پھرتے تھے . اس وقت سشیل کمار نے سوچا کہ کیوں نہ وہ اپنے پیسوں کو غریبوں کی مدد کیلئے استعمال کرے . اس طرح کافی حد تک لوگوں کی مدد کی گئی . لیکن کچھ وقت بعد سشیل کو سمجھ آنے لگا کہ جن کی وہ مدد کرتا ہے ان میں سے زیادہ تر نے اس کے ساتھ دھوکہ کیا ہے . وہ کہتے ہیں کہ میرے ساتھ ان واقعات کی وجہ سے میری اکثر اپنی اہلیہ سے جھگڑ ہو جاتا تھا . وہ کہتی تھی میں صحیح اور غلط شخص میں فرق نہیں کرسکتا . وہ کہتے ہیں کے مقامی سلیبرٹی ہونے کی وجہ سے میں ایک ماہ میں دس یا کبھی پندرہ پروگرام میں شرکت کرتا تھا . جس کی وجہ سے میں پڑھائی سے دور ہوتا جارہا تھا . سشیل کمار کے مطابق میں میڈیا پر انڑویو میں اپنے کاروبار کے بارے میں سب بتا دیتا تھا تاکہ بے روزگار نی ہوں . لیکن وہ کاروبار کچھ دن بعد بند ہو جاتا تھا . ایک رات میں "پیاسا" فلم دیکھ رہا تھا . میری بیوی نے چیخ کر کہا کہ بار بار ایک یہ فلم دیکھو گے پاگل ہو جاؤ گے . اگر تم میرے ساتھ زندگی گزارنا چاہتے ہو تو اس وقت تمہیں یہ کمرہ چھوڑنا پڑے گا . اس دن کے بعد ہم نے ایک ماہ بات نہ کی . گھر اور کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے میں چڑچڑا رہنے لگا تھا . ایک دن مجھے صحافی کا فون آیا اس نے مجھ سے کچھ پوچھ تو میں نے بے ترتیب اسے بتایا کہ میرے پیسے ختم ہوگئے ہیں . اور اب میرے پاس دو گائیں ہیں اور میں دودھ بیچتا ہوں . صحافی نے میری یہ بات اخبار میں شائع کردی . بعد ازاں میں نے ایک پروڈکشن ہاؤس میں نوکری شروع کر دی . مجھے شوق تھا کہ میں فلم کو ڈائریکٹر کروں . جس پر میں نے اپنے ایک دوست سے رابط کیا . اس نے مجھ سے چند تکنیکی سوال پوچھے جن ک میں جواب نہ دے پایا . تاہم میں نے سوچا کے ممبئی جاکر فلم ڈائریکٹر بنوں اور اپنے لیے ایک نئی شناخت کے ساتھ واپس آوں . اس دوران میری بیوی مجھے چھوڑ کر اپنے والد کے گھر چلی گئی تھی . تاہم میرے سامنے کچھ نہ تھا میں اپنے ایک دوست کے ساتھ رہنے لگا جہاں میں صرف فلم دیکھتا تھا یا پھر کتابیں پڑھتا تھا . اس طرح چھ ماہ کا عرصہ گزر چکا تھا . لیکن یہ وہ وقت تھا جب مجھے اپنے آپ کو سمجھنے کا موقع ملا . میں نے محسوس کیا کے میں ایک مفرور ہوں جو سچ سے بھاگ رہا ہے . تب مجھے احساس ہوا کے خوشی تو صرف اپنے پسند کا کام کرنے میں ہے . کبھی تکبر جیسے جذبات انسان کو پر سکون نہیں کرسکتے . اس کے کچھ عرصے بعد میں ممبئی سے اپنے گاؤں واپس آگیا اور استاد بنے کی تیاری شروع کردی . . .

متعلقہ خبریں