ان لوگوں کو ضلع چاغی کے راستے سے لے جایا گیا اور یہ سب لوگ ان غیر روایتی راستوں میں بھوک اور پیاس سے مارے گئے . ضلع چاغی کی تحصیل تفتان کے اسسٹنٹ کمشنر محمد حسین نے بتایا کہ تین دن کی مسلسل کوششوں کے بعد دو افراد کی لاشوں کو برآمد کیا گیا جو کہ تین ہفتے سے زیادہ صحرا میں پڑے رہنے کی وجہ سے 65 فیصد تک ڈی کمپوز ہو چکی تھیں . یہ بد نصیب لوگ 13 اگست کو وزیرآباد سے روانہ ہوئے تھے اور 15 اگست کو چاغی سے ایران کی جانب روانہ ہوئے تھے . انسانی سمگلر ان لوگوں کو تافتان بارڈر کی طرف لے کر گئے اور پھر انہیں انتظار کرنے کا کہہ کر خود غائب ہو گئے . مرنے والوں کے پاس کھانے پینے کا جو تھوڑا بہت سامان تھا وہ بھی انسانی سمگلر اپنے ساتھ لے گئے . صحرا میں بھوک اور پیاس سے ایک کے بعد دوسرا آدمی مرتا رہا تو بچ جانے والے اسے دفنا تے رہے، آخری آدمی کو دفنانے والا بھی کو نہ تھا . . .
تفتان(قدرت روزنامہ) وزیر آباد کے ایک ہی خاندان کے 7 افراد کو محض ایک لاکھ 10 ہزار روپے کی خاطر موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا . غیرملکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسانی سمگلر نے ان لوگوں کو غیر قانونی طور پر ایران لے جانے کا وعدہ کیا تھا .
متعلقہ خبریں