ڈاکٹر میری بیوی کی جان بچا لینا۔۔ سات بیٹیوں کے بعد بیٹے کو جنم دینے کے لیے بیوی کی جان خطرے میں ڈالنے والے جوڑے کی کہانی

(قدرت روزنامہ)میاں بیوی کا رشتہ سب سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے، اگر کوئی ایک تکلیف میں ہو تو دوسرا خیال کرتا ہے . بعض اوقات لوگ بیٹے کی خواہش میں اتنے زیادہ آگے بڑھ جاتے ہیں کہ وہ اپنی بیوی کی صحت سے بھی سمجھوتہ کر بیٹھتے ہیں، ایسے ہی صوابی کے محبت خان اور ان کی بیگم طیبہ جن کی شادی 2006 میں ہوئی تھی اور شادی کے 4 سال تک اولاد نہیں ہو رہی تھی جس کے بعد جب ان کی پہلی بیٹی پیدا ہوئی تو وہ بہت خوش تھے اس کے بعد ان کے ہاں 7 بیٹیاں ہوئیں جن میں نے 3 آپریشن سے ہوئیں، ان کے بعد دوبارہ بیگم حاملہ ہوئی ​​​​​​​ کیونکہ ان کو بیٹے کی خواہش تھی جس کی وجہ سے ان کی بیوی اندرونی طور پر مضبوط نہ رہ سکیں اور دورانِ حمل اس کی طبیعت بگڑتی رہی جس پر ڈاکٹروں نے پہلے ہی تشویش کا اظہار کر دیا تھا .

جب ڈیلیوری کا وقت قریب آیا تو ڈاکٹر نے کہہ دیا کہ بیوی یا بچے میں سے کوئی ایک بچ سکتا ہے کیونکہ ہم کچھ کہہ نہیں سکتے، طیبہ کا اندرونی نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، اسی حوالے سے محبت خان بتاتے ہیں کہ مجھے تو بچے اور بیوی سب پیارے ہیں لیکن جب ڈاکٹر میری بیوی کا آپریشن تھیٹر لے جا رہی تھیں تو میں نے ان سے کہا ’ڈاکٹر صاحبہ میری بیوی کی جان ضرور بچا لینا . اس کیس کے لیے خون کے او نیگیٹو گروپ کے تقریبا 15 بوتلیں خون کی چاہیے تھیں اور ڈاکٹر اس طرح کا کیس لینے کے لیے تیار نہیں تھے کیونکہ یہ انتہائی مشکل تھا جہاں زچہ اور بچہ کے بچنے کا امکان انتہائی کم تھا لیکن پھر ایک ڈاکٹر نے میری بیوی کا کیس لیا اور آپریشن شروع کر دیا، بچہ پہلے ہی پیدا ہوگیا، مگر مجھے کوئی خوشی نہیں ہوئی تھی جب تک میری بیوی سلامتی سے واپس نہیں آئی . ا کے 4 گھنٹے بعد جب میری بیوی زندہ سلامت واپس آئی تو مجھے بہت خوشی ہوئی پھر میں نے اپنے بچے کی شکل دیکھی اور خوشی سے بچے کو بھی پیار کیا . لیڈی ڈاکٹر تنویر شفقت نے اس کیس میں اپنا مثبت کردار ادا کیا اور میری بیوی کی جان بچا کر میرے گھر والوں اور بچوں کے لئے کرشمہ کر دکھایا . میری بیوی مجھے اور گھر کو بہت پیارسے سنبھالتی ہے ، اس وقت مجھے احساس ہوا کہ بیوی کا ہونا بچوں کے لئے کتنا ضروری ہے چاہے وہ بیٹی ہو یا بیٹا . . .

متعلقہ خبریں