سستا پٹرول فراہمی منصوبہ ڈیلرز کی ہچکچاہٹ کی نذر
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) موٹرسائیکلوں سواروں اور چھوٹی کاریں رکھنے والے افراد کو سستے پٹرول کی فراہمی میں پٹرولیم ڈیلرز کی ہچکچاہٹ رکاوٹ بن گئی۔پیٹرولیم ڈیلرز کو خوف ہے کہ اس مد میں انہیں بروقت ادائیگیاں نہیں کی جاسکیں گی۔ یاد رہے کہ پیٹرولیم کے وزیر مملکت مصدق ملک نے گزشتہ دنوں یہ اعلان کیا تھا کہ چھوٹی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کو پیٹرول پچاس روپے کم جبکہ بڑی گاڑیوں کو پچاس روپے زیادہ پر فروخت کیا جائے گا۔ اس تمام منصوبے میں پیٹرولیم ڈیلرز کا کردار مڈل مین کا ہے، جو صارفین کو پیٹرول فراہم کرتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سارا عمل نیشنلبینک کے ذریعے سرانجام پائے گا، نیشنل بینک کی جانب سے سستا پیٹرول حاصل کرنے کے لیے صارف کو ون ٹائم پاس ورڈ فراہم کیا جائے گا۔ لیکن پیٹرولیم ڈیلرز کو یہ خوف لاحق ہے کہ بینک بروقت رقوم کی فراہمی ممکن نہیں بنا سکیں گے، جس کی وجہ سے وہ حکومتی پروگرام کا حصہ بننے سے کترا رہے ہیں۔ اس میں مزید کئی فیکٹر بھی ایسے ہیں جو تاخیر کی وجہ بن رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق نیشنل بینک کو ون ٹائم پاسورڈ کی فراہمی کے لیے تمام موٹرسائیکلوں اور کاروں کا ڈیٹا چاہیئے، لیکن آدھے سے زیادہ موٹرسائیکلیں ایکسائز اور ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے پاس رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ نادرا بھی اس معاملے میں شامل ہوگا۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک صفحہ پر لانے میں تقریبا چھہ ماہ تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ایک ماہ کے دوران پچیس لیٹر پیٹرول دینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، لیکن بہت سے موٹرسائیکل اور خصوصا رکشہ مالکان کا خرچ اس سے زیادہ ہے، تو اگر وہ پچیس لیٹر پیٹرول وقت سے پہلے استعمال کرلیتے ہیں، تو باقی دنوں کے لیے وہ کیسے پیٹرول حاصل کریں گے۔ پیٹرولیم ڈویژن تاحال ان مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اس منصوبہ پر عمل کرنے کے لیے حکومت کو 120 ارب روپے درکار ہوں گے، جو منصوبے کے مطابق مہنگا پیٹرول خریدنے والوں سے پورا کرنے ہیں۔ اس سے قبل یہ تجویز بھی آئی تھی کہ یہ رعایت صرف ان موٹرسائیکل مالکان کو دی جائے جو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ ہیں۔