سابق صدر اشرف غنی نے معافی مانگ لی

کابل(قدرت روزنامہ)افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے معافی مانگ لی ہے، ان کا کہنا تھا کہ غیر متوقع طور پر طالبان 15 اگست کو کابل میں داخل ہوئے جس پر کابل چھوڑ کر زندگی گزارنے کا سب سے مشکل فیصلہ تھا ان کا کہنا تھا کہ بندوقوں کو خاموش رکھنے اور کابل کے ساٹھ لاکھ شہریوں کو محفوظ رکھنے کا یہی واحد راستہ تھا . سابق صدر اشرف غنی نے کہا کہ سیکیورٹی سٹاف کے کہنے پر کابل چھوڑنے کا فیصلہ کیا، اس موقع پر انہوں نے پیسے لے کر آنے کے الزام کو رد کیا اور کہا کہ یہ الزام ہے اور اقوام متحدہ یا کسی غیر جانبدار ادارے سے تحقیقات کروانے کو تیار ہوں .

دوسری جانب نئی افغان حکومت پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی وزارت خارجہ نے کہاہے کہ اس حکومت میں اہم منصبوں پر کام کرنے کے لیے چنی گئی بعض شخصیات کی وابستگی اور ریکارڈتشویش کا باعث ہے . میڈیارپورٹس کے مطابق میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہاکہ سراج الدین کے حقانی نیٹ ورک کا نام دہشت گرد تنظیموں سے متعلق امریکی فہرست میں شامل ہے . امریکی ایف بی آئی سراج الدین کی جگہ کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کے لیے پچاس لاکھ ڈالر کا انعام مقرر کر چکا ہے . سراج الدین کے علاوہ نئی افغان حکومت میں 3 مزید وزرا کا تعلق حقانی نیٹ ورک سے ہے . یہ خلیل الرحمن حقانی (وزیر مہاجرین)، عبدالباقی حقانی (وزیر اعلی تعلیم) اور نجیب اللہ حقانی (کمیونی کیشن اور ٹکنالوجی کے وزیر) ہیں . نئی افغان حکومت کے سامنے دو بڑے چیلنج ہیں . پہلا بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جانا اور دوسرا ملک کی لڑکھڑاتی معیشت کے سہارے کے واسطے بین الاقوامی امداد کے سلسلے کی بحالی ہے . . .

متعلقہ خبریں