قربانی کے ساتھ ساتھ عقیقہ ہوسکتا ہے یا نہیں؟ جانیں قربانی کے جانور سے متعلق کچھ اہم باتیں

(قدرت روزنامہ)عیدالاضحیٰ کا انتظار بچے اور بڑے سارا سال کرتے ہیں تاکہ جانوروں کو خرید کر لائیں اور ان کی خوب دیکھ بھال کریں، ان کے ناز نخرے اٹھائیں اور پھر عید کے دن قربانی کرکے گوشت لوگوں میں بانٹیں اور اپنے لئے گھر میں بھی کچھ گوشت رکھیں، پھر اس کی باربی کیو پارٹی کریں اور خوب اس وقت سے لطف اندوز ہوں . یہ خیال تو ہر کسی کو ہی آتا ہے کیونکہ عید خوشیوں کا نام ہے جہاں عید کی خوشیاں چہروں پر نظر آتی ہیں وہیں عید کے قریب آتے ہی کچھ لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال بھی ہوتا ہے کہ کیا قربانی اور عقیقہ ایک ساتھ بھی کیا جاسکتا ہے یا نہیں .

کیونکہ قربانی کی استطاعت ہر شخص کے پاس نہیں ہوتی، اسی طرح عقیقہ بھی ہر شخص نہیں کر پاتا، یوں قربانی کے موقع پر جب لوگ اللہ کی رضا کے لئے اپنی حق حلال کی کمائی کا کچھ حصہ الگ کرتے ہیں اور قربانی کا ارادہ کرتے ہیں تو یہ خیال ان کے ذہن میں آتا ہے کہ کیوں نہ اس کے ساتھ بچوں کا عقیقہ بھی کرلیں کیونکہ والد کے اوپر یہ بھی ایک فرض ہوتا ہے جس کی ادائیگی ہر باپ کرنا چاہتا ہے . قربانی کے ساتھ عقیقہ کرنے کو جامعہ دارالعلوم کراچی کورنگی کے مفتی عبدالمنان نے جائز قرار دیا ہے جبکہ کچھ مفتیان کے مطابق ایک ہی جانور پر قربانی اور عقیقے کی نیت نہیں کی جاسکتی . مفتی عبدالمنان کہتے ہیں کہ جس شخص کو قربانی اور عقیقہ ایک ساتھ کرنا ہے وہ یا تو 2 بڑے جانور میں 2 حصے رکھے یا پھر دو چھوٹے جانور خریدلے . چونکہ بڑے جانوروں میں گائے، بیل اور اونٹ ہیں جن میں قربانی کے 7، 7 حصے ہوتے ہیں اور چھوٹے جانوروں میں بکرا، دنبہ اور بھیڑ ہیںجن میں صرف ایک حصہ ہی ہوتا ہے . ان کا کہنا تھا کہ: '' ایک بڑے جانور میں 7 حصے ہوتے ہیں جس میں سے ایک حصہ قربانی اور دوسرا حصہ عقیقے کے لئے رکھا جا سکتا ہے . ''انہوں نے یہ بھی بتایا کہ : '' اگر کسی کے پاس عید الضحیٰ پر صرف قربانی کی گنجائش ہو تو اسے صرف قربانی ہی کرنی چاہیئے کیونکہ قربانی ہر مسلمان پر واجب ہے، مگر عقیقہ مستحب (مسنون) عمل ہے جس کو اپنی استطاعت کے مطابق کسی بھی وقت پورا کیا جاسکتا ہے . . .

متعلقہ خبریں