اسلام آباد (قدرت روزنامہ) سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل،پہلی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا گیا . تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر 22 جون کی سماعت کا تفصیلی حکمنامہ جاری کر دیا ہے .
حکمنامے کے ساتھ جسٹس قاضی فائز عیسٰی،جسٹس طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ کے اضافی نوٹ بھی شامل ہیں .
جسٹس طارق مسعود نے اضافی نوٹ میں قرار دیا کہ بینچ میں شامل کرنے سے پہلے مجھ سے مشاورت نہیں کی گئی،بینچ سے الگ ہونے کے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں . تحفظات کے باوجود جیلوں میں پڑے شہریوں کی اپیلیں سن رہا ہوں . درخواستیں مقرر ہونے سے پہلے درخواست گزار وکیل نے چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات کی،ملاقات کے اگلے ہی روز درخواستوں کو سماعت کیلئے مقرر کر دیا گیا .
جسٹس طارق مسعود نے قرار دیا کہ برسوں سے مقدمات زیر التوا ہیں،کیا زیر التوا مقدمات میں درخواست گزاروں کو ایسے چیف جسٹس سے ملاقات کی اجازت ہو گی؟ . جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا ویب سائیٹ سے ہٹایا گیا نوٹ بھی حکمنامے کا حصہ ہے . جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے نوٹ میں قرار دیا کہ ہمیشہ کوشش رہی مقدمے میں ہر فریق کو یکساں نظر سے دیکھوں،کبھی رجسٹرار آفس کو کسی نوعیت کا مقدمہ لگانے یا نہ لگانے کا نہیں کہا .
ہمیشہ کوشش رہی کہ ہر فیصلہ ایک ہی پیمانے سے آئین اور قانون کے مطابق کروں،یہ مقدمہ سنوں تو اپنے آئینی و قانونی مؤقف کی خلاف ورزی کروں گا . جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے قرار دیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی معطلی کے بعد سے عدالت میں نہیں بیٹھا،خود کو فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کے مقدمے سے دستبردار نہیں کر رہا . جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے نوٹ میں قرار دیا کہ آج کے دن تک چیف جسٹس نے میرے مؤقف کی تردید نہیں کی . چیف جسٹس نے اپنے ساتھیوں کو بلاوجہ غیر ضروری کشمکش میں الجھا دیا ہے،عدالت عظمٰی جیسا آئینی ادارہ فردِ واحد کی مرضی سے نہیں چل سکتا .