20 سالہ جنگ میں ہم اپنے پیاروں سے محروم ہو گئے ٗ معاوضہ نہ ملنے پر لواحقین کا پاک افغان شاہراہ پر احتجاج
انہوں نے یو این آفس سے رابطہ کیا اور ان کو ہسپتال کی جانب سے دئے جانے والے لیٹر کا بھی حوالہ دیا لیکن انہوں نے ایم این اے کی تصدیق مانگی انہوں نے بہت کوشش کی لیکن وہ ایم این اے سے نہ مل سکے یاد رہے کہ اس وقت خیبر سے پیر نورالحق قادری این این اے تھے انہوں نے اپنی علاج کیلئے اپنی دو گاڑیاں فروخت کر دی کیونکہ ان کے بچے چھوٹے تھے اور گاڑیوں کی دیکھ بھال اور چلانے کیلئے بھی کوئی نہین تھا انہوں نے مسلسل ڈیڑھ سال اپنی علاج جاری رکھا اور ایک ہاتھ کا اپریشن جس پر چودہ لاکھ روپے خرچ آیا لیکن وہ معزوری سے نہ بچ سکا اب وہ دوسرے بندے کیساتھ ایک ہاتھ پر ڈرائیوری کر کے اپنے بچون کا پیٹ پال رہے ہیں احتجاج میں شرکت کرنے والے درجنوں افراد نے میڈیا کو بتایا کہ سپلائی کے ٹھیکیداروں گاڑی مالکان اور ڈیلنگ کرنے والوں کو تو معاوضہ مل گیا لیکن وہ مجبور لوگ جو اپنے بال بچوں کا رزق حاصل کرنے کی غرض سے ڈرائیوری کرتے ہوئے طالبان کے حملوں کا نشانہ بنے بغیر معاوضے کے رہ گئے ہیں احتجاج میں شرکت کرنے والے عمر رسیدہ افراد نوجوانوں اور بچوں نے اپنے پیاروں کے تصاویر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر وہ معاوضے کے حصول کیلئے اپیل کر رہے ہیں احتجاج مین شریک افراد کہتے ہیں کہ امریکہ نے معاہدہ کر کے افغانستان سے انخلاء کیا انہوں نے افغانستان مین ان افغانیوں کو جنہوں نے امریکہ کیلئے کام کیا امریکہ میں پناہ دی جبکہ گاڑی مالکان کو بھی معاوضہ دیا تاہم ان کے پیارے اس جنگ میں لقمہ اجل بنے لیکن اس کے بدلے انہیں کچھ نہیں ملا انہوں نے بتایا کہ اگر ان کو لواحقین کا معاوضہ نہیں دیا گیا تو وہ اسلام آباد میں امریکی قونصلیٹ کے باہر احتجاجی دھرنا دینگے ـ . .