میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی قانون ابھی بنا ہی نہیں تو ختم کیسے ہوگا؟ فواد چودھری

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ میڈیا اتھارٹی قانون ابھی بنا ہی نہیں تو ختم کیسے ہوگا، شہبازشریف کی قابلیت کا اندازہ لگائیں کہتے قانون کے خاتمے تک احتجاجی کیمپ میں بیٹھیں گے، خدا کیلئے اخبار پڑھ لیا کریں، کیسے کیسے تحفے اس ملک میں لیڈر ہیں . انہوں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ شہبازشریف کی قابلیت کا اندازہ اس سے لگا لیں موصوف کہ رہے ہیں کہ ہم قانون کے خاتمے تک کیمپ میں بیٹھیں گے .

خدا کیلئے باقی کچھ نہ پڑھیں اخبار ہی پڑھ لیا کریں ابھی تک کوئی قانون بنا ہی نہیں تو ختم کیسے ہوگا . فواد چودھری نے کہا کہ کیسے کیسے تحفے اس ملک میں لیڈر ہیں . واضح رہے صدر مملکت عارف علوی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا، اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی قیادت میں شرکت کی، صدر مملکت نے جیسے ہی تقریر شروع کی تو اپوزیشن جماعتوں نے شورشرابا اور احتجاج شروع کردیا اور میڈیا اتھارٹی بل اور حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاجاً پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کر گئے . میڈیا کا معاشی قتل عام، میڈیا کی زباں بندی اور میڈیا پر مارشل لاء لگانے کا قانون مسترد کرتے ہیں، اپوزیشن رہنماؤں شہبازشریف، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان ودیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے صحافیوں کے دھرنے میں اظہار یکجہتی بھی کیا . دوسری جانب پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ اس مشکل وقت میں اپوزیشن صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے، پارلیمنٹ میں صحافیوں کے لیے بھرپور احتجاج کیا ہے، جہاں بادشاہت ہوتی ہے وہاں صحافت نہیں ہوتی، آئین سے متصادم قوانین پر خاموش نہیں رہیں گے . امیر جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں اس بل کو پاکستان میڈیا ڈنڈا اتھارٹی کہوں گا، جہاں جمہوریت ہے وہاں صحافت ہے، پاکستان میں آنے والی آمرانہ جمہوریت میڈیا کی زبان بندی چاہتی ہے، میں میڈیا کے ساتھ کھڑا رہوں گا، میں نے میڈیا کا ساتھ دینا اپنے والد سے سیکھا ہے، میڈیا کی آزادی پر سیاستدانوں پر کوئی اختلاف نہیں ہیں، میڈیا کی آزادی پر سب متفق ہیں . چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ میڈیا کے لیے اپوزیشن ایک پیج پر ہے، کسی کٹھ پتلی کے کالے قانون کو پاس ہونے نہیں دیں گے، پارليمان سے لے کر عدالت تک میڈیا کے ساتھ تھے اور رہیں گے، جو زبان بندی ضیاء کا کالا قانون نہ کرسکا یہ کٹھ پتلی حکومت بھی نہیں کر سکے گی، میڈیا کی زبان بندی پر عدالت جائیں گے، ہر فورم پر اس بل کے خلاف آواز اٹھائیں گے . . .

متعلقہ خبریں