مہنگائی، بیروزگاری اورغیریقینی صورتحال، 12 لاکھ پاکستانی دیارغیر جا بسے
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) پاکستان میں مہنگائی، بیروزگاری اور سیاسی عدم استحکام کے باعث بیرون ملک جانے والے افراد کی تعداد میں 3 گنا اضافہ ہو گیا، موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد اب تک 12 لاکھ نوجوان ملک چھوڑ چکے ہیں۔دیارغیر جا بسنے والوں کی مجموعی تعداد ایک کروڑ 28 لاکھ سے تجاوز کر گئی، نوجوانوں کے دیارغیر جا بسنے کی شرح کے لحاظ سے پاکستان ہمسایہ ممالک میں سرفہرست آگیا۔
سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں موجودہ سال میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، سال 2023 کے پہلے 6 ماہ میں 3 لاکھ 95 ہزار 166 افراد ہجرت کر گئے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 25 کروڑ آبادی میں سے حالیہ عرصے میں تارکین وطن کی تعداد 90 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 28 لاکھ 56 ہزار 519 تک جاپہنچی ہے اور یہ تعداد مجموعی ملکی آبادی کی 5.14 فیصد بنتی ہے۔
سال2022 میں 8 لاکھ 32 ہزار 339 لوگ بیرون ملک گئے تھے جو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا 6.47 فیصد بنتا ہے۔ہمسایہ ملک بھارت کی مجموعی آبادی تقریباً ایک ارب 40 کروڑ ہے جس میں سے 3 کروڑ 20 لاکھ افراد بیرون ملک مقیم ہیں جو مجموعی آبادی کا 2.28 فیصد ہے، گزشتہ سال بھارت سے 25 لاکھ افراد باہر گئے جو بیرون ملک مقیم بھارتیوں کا 7.8 فیصد بنتا ہے۔
بنگلہ دیش کی 17 کروڑ کی مجموعی آبادی میں سے ایک کروڑ 30 لاکھ افراد روزگار کے حصول کیلئے ملک چھوڑ گئے جو کل آبادی کا 7.6 فیصد ہے، گزشتہ سال 10 لاکھ 30 ہزار بنگلہ دیشی بیرون ملک گئے جو بیرون ملک مقیم بنگالیوں کا 8 فیصد بنتا ہے۔
افغانستان کی بات کی جائے تو اس کی تقریباً 4 کروڑ 22 لاکھ 91 ہزار935 نفوس پر مشتمل آبادی میں سے 52 لاکھ افراد روزگار کیلئے ملک چھوڑ گئے جو مجموعی آبادی کا 12.29 فیصد ہے، 2022 میں 32 ہزار 400 لوگوں نے ملک چھوڑا جو بیرون ملک مقیم افغانیوں کا 0.62 فیصد بنتا ہے۔ایک اور ہمسایہ ملک ایران کی کل آبادی 8 کروڑ 92 لاکھ 5 ہزار افراد پر مشتمل ہے جس میں تقریباً 5 لاکھ لوگ بیرون ملک مقیم ہیں جو مجموعی آبادی کا تقریباً 0.56 فیصد بنتا ہے، 2022 میں 5 لاکھ 44 ہزار ایرانیوں نے حصول روزگار کیلئے ملک سے باہر کا رخ کیا۔
بیرون ملک جانے کے رحجان میں اچانک اضافے کو ملک میں مہنگائی اور بیروزگاری کے علاوہ سیاسی غیر یقینی سے بھی جوڑا جارہا ہے جس میں مزید اضافے کا امکان بھی ظاہر کیا جارہا ہے تاہم سرکاری حکام اسے دوسری نظر سے دیکھ رہے ہیں، ان کا موقف ہے اس سے زرمبادلہ کی صورت میں ملکی معیشت کو استحکام ملے گا۔