مردم شماری میں بلوچستان سے زیادتی ہوئی 75لاکھ ۤآبادی کم گنی گئی،اسلم بھوتانی

حب(قدرت روزنامہ) مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی میں 75لاکھ کاکٹ لگانا درست عمل نہیں نا انصافی ہوئی ہے بلوچستان کے لوگوں میں تشویش پائی جارہی ہے وزیر اعلیٰ کی طرف سے صوبے کی آبادی میں کٹ لگانے کے عمل کو تسلیم کرنا اچھا شگون نہیں میں نگراں وزیر اعظم کی دوڑمیں شامل نہیں نہ ہی کسی نے مشاورت کی ہے البتہ وزیر اعظم سے ملاقات کے موقع پر مشاورت کے دوران مجھ سے نگران وزیر اعظم کا نام لیا گیا تو میں نے ایک نام دے دیا مردم شماری میں کہیں کٹ اور کہیں بڑھانے کے عمل کو اگر کورٹ میں لے جایا گیا تو ہم سب مقررہ وقت پر الیکشن بھول جائیں جو کہ ملک اورسیاسی جماعتوں کےلئے کوئی نیک شگون ثابت نہیں ہو سکتا یہ بات لسبیلہ گوادر حب سے منتخب آزادممبر قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی نے گزشتہ روز ایک نجی نیوز چینل کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہی ٹاک شومیں دوران گفتگو میزبان کے سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ نگراں وزیر اعظم کے ناموں میں انکا نام شامل ہونے کا جو ذکر چل رہا ہے تو میں اس سے 500فیصد ایگری نہیں کرتا اور اس حوالے سے جو خبریں چل رہی ہیں وہ بے بنیاد ہیں ان میں کوئی حقیقت نہیں ایم این اے اسلم بھوتانی نے کہاکہ موجودہ حکومت کے ساتھ 15ماہ کے ساتھ کا تجربہ کافی اچھا رہا بالخصوص وزیر اعظم میاں شہبازشریف سے کام کرنے کا اچھا تجربہ حاصل کیا انھوں نے نہ صرف عزت دی بلکہ میرے حلقے کے مسائل کے حل کے حوالے سے فنڈز کی فراہمی میں بھی کافی تعاون کیا وزیر اعظم نے ہر مسئلہ پر نہ صرف مجھے بلکہ تمام اتحادیوں کو آن بورڈ لیا انھوں نے پچھلے دور حکومت کی نسبت موجودہ حکومت کے ساتھ کام کرنے کو اچھا قرار دیا انھوں نے کہاکہ عمران خان دور حکومت میں مشاورت بالکل نہیں ہوتی تھی انھوں نے کہاکہ میں چونکہ عمران خان اور موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ آزاد حیثیت سے اتحادی کے طور پر شامل رہا ہوں اور میری تمام تر ترجیح اپنے حلقہ انتخاب کے مسائل کو حل کرنا رہا ہے لہٰذا اس حوالے سے پچھلی حکومت نے بھی میرے ساتھ تعاون کیا اور موجودہ وزیر اعظم نے بھی ساتھ دیا ہے لیکن شہبازشریف کے ساتھ رہ کر کافی کچھ سیکھنے کا موقع ملا ایک سوال کے جواب میں اسلم بھوتانی نے کہاکہ جب انکے علاقے کے ترقیاتی فنڈز کے حوالے سے کچھ ایشوز آئے تو انھوں نے قومی اسمبلی میں تقریر کی اور شکایات کی جسکے بعد وزیر اعظم کی تاکید پر انکے حلقے کے فنڈز کا اجراءکردیا گیا انھوں نے کہاکہ میرے حلقے کے عوام نے انہیں یہاں اپنے مسائل کے حل کےلئے ووٹ دیکر بھیجا ہے نہ کہ قومی اسمبلی میں ڈیسک بجانے کےلئے ووٹ دئیے ہیں قومی اسمبلی میں میرے احتجاج کے بعد جب فنڈز کا اجراءکیا گیا تو ہم نے اپنے حلقے میں لوگوں کے مسائل حل کرنا شروع کر دیئے جن میں لوگوں پانی بجلی سڑکوں اور خاص کر گزشتہ سال کے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے ازالہ کےلئے کام کئے اور زمینداروں کی بحالی کےلئے کافی مدد ہوئی ایم این ا ے اسلم بھوتانی نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کا ساتھ چھوڑنے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہاکہ میں آزاد ممبر قومی اسمبلی ہوں اور میرا مقصد ایک ہی تھا وہ یہ کہ علاقے کی ترقی ہو جب وہاں سے سب اتحادی چھوڑ کر آگئے تو میں نے وہاں بیٹھ کر کیا کرنا تھا انھوں نے کہاکہ میں نے نہ تو پچھلی حکومت اور موجودہ سیٹ اپ میں نہ تو کوئی وزرات اور نہ ہی کوئی دوسرا مطالبہ کیا صرف اپنے حلقے کے ترقیاتی فنڈز اور علاقے کی ترقی کی بات کی میری ترجیح وزرات نہیں بلکہ اپنے حلقے کی ترقی ترجیح تھی تاکہ میں اپنے عوام کے مسائل حل کر سکوں اور اسکے لئے میں نے آوازاٹھائی اور اس حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف اور احسن اقبال کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے میرے ساتھ تعاون کیا اور اپنے لوگوں کی بھلائی کی خاطر ایک آزاد ممبر کی حیثیت سے یہاں آگیا ایم این اے اسلم بھوتانی نے توشہ خانہ کیس کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا توشہ خانہ نے ملک کو پوری دنیا میں بد نام کر کے رکھ دیا ہے یہ صرف سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ نہیں ہو ابلکہ ہمارے جتنے بھی حکمران رہے انھوں نے بھی کسی نہ کسی طرح کافی چیزیں توشہ خانہ سے حاصل کیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اتنا کچھ دیا ہے کہ انہوں نے جو چیزیں توشہ خانہ سے لیں اُس سے 10گنازیادہ چیزیں وہ اپنے جیب سے خر چ کر کے لے سکتے تھے لیکن یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ ایک چھوٹی چیز کےلئے پورے ملک کو کیوں بد نام کیا جاتا ہے اپنی سیاسی ساکھ کو کو کیوں نقصان پہنچا یا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں مفت خوری کی لت پڑ چکی ہے اگر کوئی مفت میں زہر بھی دے دے تو کھا لیتے ہیں اور کہا جائے گا کہ یہ زہر مفت میں مل رہا ہے اس لیئے کھا رہا ہوں اور توشہ خانہ کے حوالے سے ٹھوس قانون سازی کی ضرورت ہے اور توشہ خانہ سے کسی کو رقم کی ادائیگی پر بھی کوئی چیز نہ دی جائے ٹاک شو میزبان کی جانب سے سینیٹر کامران مرتضیٰ کے بیان کے حوالے دیتے ہوئے حالیہ مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی میں 64لاکھ کا کٹ لگانے اور آبادی کم دکھانے کے بارے میں سوال کے جواب میں اسلم بھوتانی نے کا کہنا تھا کہ مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی کم دکھانے سے بلوچستان کے عوام کے ساتھ بڑی زیادتی کی گئی ہے لیکن کیا کیا جائے کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نے اُسے تسلیم کرلیا ہے اور اگر وزیر اعلیٰ بلوچستان کی آبادی کو کم کرنے کے عمل کو درست قرار نہیں دیتے تو شاہد اس طرح نہ ہوتا انھوں نے کہاکہ 64لاکھ آبادی کم کر نا اور کراچی کی 70لاکھ آبادی بڑھانے سے بھی بلوچستان کے عوام میں تشویش پائی جارہی ہے اس عمل سے بلوچستان کی قوم پرست جماعتیں اور بلوچستان کے عوام میں کل شام سے ایک بے چینی پائی جارہی ہے اسلم بھوتانی کا کہنا تھا کہ انہیں لگ رہا ہے کہ حالیہ مردم شماری میں بلوچستان کے ساتھ جو زیادتی ہوئی ہے اور یہ معاملہ اب عدالت میں چلا جائے گا کیونکہ اس عمل سے بلوچستان کے عوام خوش نہیں ہیں کیونکہ دو کروڑ 19لاکھ سے بہ یک جنش قلم بلوچستان کی آبادی ایک کروڑ 66لاکھ پر لاکر کھڑا کردیا گیا اس حوالے سے ناانصافی ہوئی ہے اور بلوچستان کی آبادی میں 75لاکھ کی کٹوتی اور دوسرے صوبے کے ایک شہر کو 70لاکھ آبادی بڑھا کر دینے کے بعد بلوچستان کے عوام یہ تاثر لے رہے ہیں کہ ہماری آبادی دوسرے صوبے کو منتقل کر کے کسی اور کو خوش کیا گیا ہے اور چونکہ بلوچستان کے لوگ کمزور ہیں اس لیئے ہمارے ساتھ یہ ناانصافی کی گئی ہے انھوں نے کہاکہ کامران مرتضیٰ نے بالکل بجا کہا ہے کہ انھوں نے اس بات کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ معاملات کورٹ میں چلے گئے تو پھر الیکشن بھول جائیں الیکشن مقررہ وقت پر ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں اسلم بھوتانی کا کہنا تھا کہ دو روز قبل وزیر اعظم نے مشاورت کےلئے جو اجلاس طلب کیا تھا اس میں مجھ سے نگراں وزیر اعظم کےلئے نام طلب کیا تو میرے ذہین میں بھی ایک نام تھا جو میں نے انہیں بتا دیا اور یہ بھی گزارش کی کہ الیکشن تین ماہ کی آئینی مدت میں کرائے جائیں تو یہ بات آپ کے مفاد میں ہے الیکشن میں جس قدر تاخیر ہوگی اس کا نقصان موجودہ حکومت اور اس میں شامل دیگر جماعتوں کو ہوگا لہٰذا میں نے اپنی رائے دی اب اس پر عملدرآمد ہونا ہے یا نہیں اس حوالے سے حکومت اور الیکشن کمیشن کے صوابدید پر ہے انھوں نے کہاکہ الیکشن مقررہ مدت میں ہونے چاہیں اس میں کسی آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں ہے قومی اسمبلی کی نشستیں 266بھی رہیں گی صرف صوبوں کے درمیان ری ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہے وہ کی جاسکتی ہے اور اس میں اگر الیکشن کمیشن کام میں تیزی لائے تو یہ کام ہو سکتا ہے ایک سوال کے جواب میں ایم این اے اسلم بھوتانی کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں ہمیشہ کنٹرول ڈیمو کریسی رہی ہے اور آئندہ بھی رہے گی انھوں نے کہا کہ جب سیاستدان آپس میں دست و گریبان رہیں گے تو ظاہر ہے کہ انہیں کسی اور کے سہارے کی ضرورت رہے گی اور جب سیاستدان آپس میں اتحاد کرینگے تو پھر کسی اور قوت کے درمیان میں آنے کا موقع نہیں ملے گا نگراں سیٹ اپ کے حوالے سے سوال کے جواب میں اسلم بھوتانی نے کا کہنا تھا کہ اگر وہ حقیقت بیان کریں تو اصل بات یہ ہے کہ نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف ہی فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں لیکن اگر حقیقت پر مبنی جواب چاہئے تو وہ یہ ہے کہ نام کہیں آئے گا اُسی پر اتفاق کرلیا جائے گا .

.

.

متعلقہ خبریں