خضدار(قدرت روزنامہ)پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماءسابق وزیراعلی بلوچستان چیف اف جھالاوان نواب ثنائ اللہ خان زہری نے 2023 کے ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج میں بلوچستان کے حقیقی آبادی کو کم کرنے پر شدید رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی آبادی کو دانستہ طور پر کم کر کے عوام کو ایک بار پھر ان کے حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کی گئی ہے ہم ایسے مردم شماری کے نتائج کو تسلیم نہیں کرینگے جس میں ردوبدل کیا جائے بلوچستان کے تمام سیاسی جماعتیں اس حوالے سے مشترکہ لائحہ مرتب کریں مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری سے پہلے بلوچستان کی ابادی کو ایک سازش کے زریعہ کٹ لگانا مردم ش±ماری میں آبادی کم ہونے سے بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ میں صوبہ کے حصہ اور وفاقی ملازمتوں کے کوٹے اور دیگر بہت سے چیزوں میں کمی ہوگی جس سے صوبہ کی احساس محرومی مزید اضافہ ہوگی بلوچستان کے ساتھ ہمیشہ نا انصافی کی گئی ہے جو اب بھی جاری ہے ایسے اقدامات سے بلوچستان کے عوام میں اچھا تاثر نہیں جائے گا حکومت کو چاہیے کہ بلوچستان کے ساتھ ہونے والے زیادتی کا ازالہ کیا جائےسابق وزیراعلی بلوچستان نواب ثنائ اللہ خان زہری نے مزید کہا کہ ادارہ شماریات نے مئی میں مردم شماری مکمل ہونے کے بعد جو نتائج جاری کیے تھے ان میں بلوچستان کی آبادی دو کروڑ 47 لاکھ ظاہر کی گئی تھی، لیکن اب صوبے کی آبادی کو کم کر کے ایک کروڑ 48 لاکھ کر دیا گیا ہے جو ناقابل قبول ہے . ‘بلوچستان کی حقیقی آبادی کو تسلیم کرنے کے بجائے ایک بار پھر صوبے کے ساتھ ناانصافی و زیادتی کرتے ہوئے مردم شماری کے منظور شدہ جاری کردہ نتائج میں صوبے کی آبادی کو کم ظاہر کیا گیا ہے .
ان اعداد و شمار کو بلوچستان کے عوام اور پاکستان پیپلز پارٹی کسی صورت تسلیم نہیں کرتی، ہم صرف ان نتائج کو تسلیم کریں گے جو مئی 2023 میں جاری کیے گئے تھے، جن میں بلوچستان کی آبادی دو کروڑ 47 لاکھ تھی .
. .