بلوچستان عوامی پارٹی سے انفرادی فائد حاصل کیے گئے لیکن یہ پارٹی نہ بن سکی، جام کمال
کوئٹہ (یو این اے) سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی سے انفرادی فائد حاصل کیے گئے لیکن یہ پارٹی نہ بن سکی، ہم سیاست میں بدلہ لینے کے قائل نہیں ہے اگر تین ماہ پہلے تحریک عدم اعتماد جمع کرتے تو بات بنتی ،انوارالحق کاکڑ اور سرفراز بگٹی نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں باقاعدہ فاتحہ خوانی بھی پڑی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ جام کمال نے کہاکہ گزشتہ پانچ سالوں میں جن سیاسی لوگوں ،صاحب اقتدار اور لیڈر شپ سمیت عوام نے اگر چیزیں سیکھنی ہے تو پانچ سالوں کے اندر صورتحال کامطالعہ کرے تو نالج گین ہوگی اور اپنا بہترتجزیہ پیش کرسکیںگے
،انفرادی طورپر بلوچستان عوامی پارٹی نے بہت سے لوگوں کو فائدہ دیا،میں وزیراعلیٰ رہا ،صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ رہے ،سینیٹ میں13سینیٹرز بلوچستان عوامی پارٹی کے ہیں انوارالحق کاکڑ نے جس پلیٹ فارم سے سیاست شروع کی آج وہ ملک کانگران وزیراعظم ہے بہت سے دیگر امور ہیں جہاں انفرادی طورپر پلیٹ فارم دیا وہی یہ کمزوری بھی تھی کہ بلوچستان عوامی پارٹی ایک پارٹی نہ بن سکی ،لوگوں کو جو ذمہ داریاں ملی انہوں نے انفرادی ضرورت کومدنظررکھا ،پارٹی کومنظم واتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی ورنہ بلوچستان عوامی پارٹی مضبوط ترین جماعت ہوتی یہ دوسرے جماعتوں کیلئے خطرہ تھی اس کو کمزور یاناکام کرنے میں اپنے لوگ شامل ہیں جو پارٹی پلیٹ فارم استعمال کرکے اپنا فائدہ حاصل کرے ۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے دور میں کہیں مثالیں ہیں جو فیصلے بلوچستان میں ہی ہوئے ، قومی سیاست میں پی پی اور پی ٹی آئی کے ساتھ سے چیئرمین سینیٹ کا عہدہ حاصل کیا، سینیٹرز بنے ہم نے ہر وہ عنصر ہٹانے کی کوشش کی کہ باہر سے سینیٹرز لائے گئے ،ہمارے ٹینور کے بعد جو فیصلے اسلام آباد لیکر گئے وہ ہمارے ہی لوگ تھے جو ہمیں الزام دیتے تھے کہ سارے فیصلے اسلام آباد میں ہوتے ہیں وہ خود دو سال سے اسلام آباد میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں ،انہوں نے کہاکہ میرعبدالقدوس بزنجو کو چینل کے ذریعے کہاتھاکہ تین سال میں ہماری حکومت جو کرسکا وہ بلوچستان کیلئے کیا ہم آپ کے ساتھ شیئرکرینگے اچھا لگے تو لے لیں اور اب بھی تجویز دیتے ہیں کہ ان چیزوں پر اگر عمل کیاجائے توچیزیں بہترہوسکتی ہے
ہم سیاست میں بدلہ لینے کے قائل نہیں ہے اگر تین ماہ پہلے تحریک عدم اعتماد جمع کرتے تو بات بنتی ،انوارالحق کاکڑ اور سرفراز بگٹی نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں باقاعدہ فاتحہ خوانی بھی پڑی ،اگر کوئی کسی پارٹی میں ہو تو وہ اپنی پارٹی کی فاتحہ خوانی تو نہیں پڑیںگے انہوں نے اور ہم نے پارٹی سے الگ ہوئے تھے ،کونسل اجلاس کے بعد میں اپنے ساتھ صدر لکھنا بھی چھوڑ دیا۔ہم آج بھی کہتے ہیں کہ ہم بلوچستان عوامی پارٹی کے ممبر ہیں باقی لوگ بہت پہلے چھوڑ کر چلے گئے تھے ،ہم نے خود اپنی پارٹی کو نقصان پہنچایا۔ہر شخص اپنی سیاست کومدنظررکھتے ہوئے آگے کی سوچے گا،نظریاتی سیاست اس بات پر تھی کہ ہم بلوچستان میں ترقی کرے اور انسان کی زندگی میں سرکار آسانی لائیں ۔سیاست دان ٹرانسفارمر ،روڈ کیلئے کوشش کرتاہے ہمیں بلدیاتی نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔