کوئٹہ (قدرت روزنامہ)عدالت عالیہ بلوچستان کے چیف جسٹس جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس گل حسن پر مشتمل بینچ نے واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک لیبر یونین بلوچستان اور آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین(سی بی اے) کی پٹیشن پر سی بی یو سے متعلق نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن ( این آئی آر سی) کے فل بینچ کے فیصلے کے خلاف حکم سناتے ہوئے این آئی آر سی کے فل بینچ اور این آئی آر سی کے سنگل بینچ کے فیصلو ںکو کالعدم قرار دیتے ہوئے این آئی آر سی لاہور کے سنگل بینچ کو حکم دیا ہے کہ وہ سی بی یو سے متعلق از سرنو تمام فریقین کو موقع دے کراور وجوہات تحریر کرکے فیصلہ کرے . آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین(سی بی اے) کے مرکزی جوائنٹ صدر و صوبائی چیئرمین محمد رمضان اچکزئی، سیکریٹری عبدالحئی، وائس چیئرمین عبدالباقی لہڑی، جوائنٹ سیکریٹری محمدیار علیزئی، فنانس سیکریٹری ملک محمد آصف اعوان اور سیکریٹری نشر و اشاعت منظور حسین نے تمام مزدوروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دونوں یونینوں کی درخواستوں پر فیصلہ ہونے کے بعد پورے ملک میں واپڈ ا اوراس کے گروپ آف کمپنیز کی وَن سی بی یوکی حیثیت بحال ہوگئی ہے اور آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین(سی بی اے)این آئی آر سی فل بینچ کے حکم امتناعی کے تحت بطور پہلے سے موجود سی بی اے کام جاری رکھے گی .
انہوںنے کہاکہ یونین کی جانب سے رجسٹرار این آئی آر سی کے پاس سی بی اے کے ریفرنڈم کیلئے درخواست موجود ہے اورعدالت عالیہ بلوچستان سے اسٹے فارغ ہونے کے بعد رجسٹرار این آئی آر سی اسلام آباد کسی بھی وقت واپڈا اور اس کے گروپ آف کمپنیز میں ریفرنڈم کا اعلان کر سکتی ہے . انہوں نے مزدوروں پر زور دیا کہ وہ صارفین کی بہتر خدمت، بجلی چوری کی روک تھام، ریکوری اہداف کے حصول اور کارکنوں کی جانوں کی حفاظت اور فلاح و بہبود کیلئے محنت وایماندار ی سے کام جاری رکھیں اور آئندہ ریفرنڈم کیلئے ہمہ وقت تیار رہےںکیونکہ سی بی اے یونین مزدوروں کے ووٹ کے حق کا دفاع ہر وقت کرتی رہی ہے جبکہ دوسری طرف بعض یونینیں مزدوروں کو ووٹ کے حق سے محروم کرتے ہوئے مقدمہ بازی کے ذریعے مزدوروں کے جمہوری حق میں رکاوٹیں ڈالتی رہی ہیں . انہوں نے آج کے فیصلے پر پورے ملک کے واپڈا اوراس کے گروپ آف کمپنیز کے مزدوروں کو مبارکباد دی ہے اور کہا ہے کہ عدالت عالیہ بلوچستان نے مزدوروں کو تقسیم کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے اور اب مزدوروں کو یکجاءرکھنے کاوَن سی بی یو کا فیصلہ بحال ہو گیا ہے .
. .