سندھ

سندھ؛ 3 بڑے اسپتالوں کیلیے منگوائے گئے 4 روبوٹک سسٹمز کا ٹینڈر منسوخ


کراچی(قدرت روزنامہ)محکمہ صحت سندھ نے جناح اسپتال ،گمبٹ اسپتال اور لمس اسپتال کے لیے منگوائے گئے 4 روبوٹک سسٹمز کا ٹینڈر منسوخ کردیا۔نگراں وزیر صحت سندھ نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ مالی وسائل کے ضیاع سے بچنے کےلیے روبوٹک سرجری کا استعمال معمولی آپریشن کے بجائے صرف پیچیدہ آپریشنز ہی کے لیے کیا جائے۔
اپنے دفتر میں ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز کا کہنا تھا کہ میں سرجن نہیں،اس لیے زیادہ گہرائی میں لیپرواسکوپی اور روبوٹک سرجری کے فرق نہیں بتاسکتا،لیکن میں یہ ضرور جانتا ہوں کہ لیپرواسکوپی کے ذریعے اگر پتّہ نکالا جائے تو اگلے دن ہی مریض اسپتال سے ڈسچارج ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نجی اسپتال میں پتّہ نکالنے کے آپریشن کے لیے تقریباً لاکھ روپے وصول کیے جاتے ہوں گے۔ جناح اور سول اسپتال میں لیپرواسکوپی کے ذریعے پتّہ نکالنے کے آپریشن کے پیسے نجی اسپتالوں کی نسبت کم ہیں۔ میں نے کوئی روبوٹک سرجری روکی نہیں ہے،میرے پاس 6 روبوٹک سسٹمز منگوانے کی درخواست آئی تھی،لیکن میں نے جناح اسپتال،گمبٹ اسپتال اور لمس اسپتال کے لیے منگوائے گئے 4 روبوٹک سسٹمز کا ٹینڈر منسوخ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے میرا سوال یہ ہے کہ ایسا محکمہ صحت یا ایسا اسپتال جہاں ہنگامی اور بنیادی طبی سہولیات مکمل نہیں ہیں اور چھتیں گر رہیں ہیں وہاں ان ضروریات کو پورا کیا جائے یا کسی نئی ٹیکنالوجی کو متعارف کروایا جائے؟۔ دنیا کے متعدد ممالک کے اسپتالوں میں روبوٹک سرجری کی سہولت موجود ہے لیکن اس کے باوجود وہ پتّہ نکالنے کے آپریشن روبوٹ سے نہیں کرتے ہیں۔
نگراں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 6 روبوٹک سسٹمز کی لاگت تقریباً 5.7 ارب روپے کی آرہی ہے۔ فی کیس کم از کم 15 سو ڈالر(ساڑھے 4 لاکھ روپے) کی لاگت آئے گی۔ میں نے شہر کے بہترین اور بین الاقوامی سرجنز سے مشورہ کیا اور ان کا بھی یہ ہی ماننا ہے۔اگر ایک روبوٹک سسٹم سے سالانہ 300 سے 350 آپریشنز کیے جاتے ہیں،تو سال میں 6 روبوٹک سسٹم مجموعی طور پر تقریباً 2000 آپریشنز کریں گے کیوں کہ ایک آپریشن پر اوسطا ً 5 لاکھ کی لاگت آتی ہے۔ اس لیے میں نے 2 ہزار کو جب 5 لاکھ سے ضرب دیا تو ان 6 روبوٹک سسٹمز سے سالانہ ہونے والے آپریشنز کی مجموعی لاگت ایک ارب روپے آئی ہے۔
وزیر صحت نے کہا کہ میں نے اسپتال حکام سے سوال کیا کہ یہ 100 کروڑ روپے آپ کے پاس کہاں سے آئیں گے؟ تو انہوں نے کہا کہ اس کا بجٹ بھی محکمہ صحت سندھ سے درکار ہوگا۔میں نے کہا کہ اس کا بھی کوئی حساب ہونا چاہیے۔ یعنی پہلے 5.7 ارب روپے کے 6 روبوٹک سسٹم لائیں اور اس کے بعد آپریشنز کے لیے سالانہ 100 کروڑ روپے بھی دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے زیادہ تر سرکاری اسپتالوں میں معیاری لیپرو اسکوپی سرجری نہیں ہورہی ہے۔ زیادہ تر سرکاری اسپتالوں میں ہنگامی اور بنیادی طبی سہولیات ہی موجود نہیں ہیں۔ ایک چھوٹے اسپتال (سیکنڈری ہیلتھ کیئر فیسیلٹی) کی ادویات کا بجٹ ساڑھے 6 کروڑ ہے۔ جناح اسپتال کے شعبہ حادثات میں یومیہ تقریباً 3 ہزار مریض آتے ہیں۔
اندازے کے مطابق جناح اسپتال کے شعبہ حادثات میں ماہانہ ایک لاکھ سے زائد مریض آتے ہیں اور سالانہ تقریبا ً 12 لاکھ مریض آتے ہیں۔ تو میرا سوال یہ ہے کہ 50 کروڑ روپے جناح اسپتال کے شعبہ حادثات کو بہتر کرنے کے لیے خرچ کروں اور 12 لاکھ مریضوں کو فائدہ دوں؟ یا 100 کروڑ روپے روبوٹک سرجری میں خرچ کردوں جس کے تحت ان مریضوں کو ذرا سا فائدہ ہوگا جن کے پاس پہلے سے ہی آپریشن کرنے کے لیے تمام وسائل موجود ہیں؟۔
آغا خان یونیورسٹی اسپتال اور لیاقت نیشنل اسپتال میں روبوٹک سسٹمز موجود نہیں ہیں۔ دونوں ہی ملک کے بہترین اور معیاری اسپتال اور ٹریننگ سینٹرز ہیں۔ میرے نظریے کے مطابق اس صورتحال میں روبوٹک سرجری مالی وسائل کا ضیاع ہے۔ لہٰذا میں نے اسپتال انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ مزید روبوٹ کی ضرورت محسوس نہیں کی جارہی ہے، اس لیے جو روبوٹک سسٹمز آگئے ہیں ان کا استعمال کریں۔
یہاں موجود روبوٹک سسٹمز سے بھی سارے آپریشنز کرنے کی ضرورت نہیں۔ روبوٹک سرجری کے ذریعے صرف پیچیدہ سرجری کی جائے۔ اس سلسلے میں اسپتال سے ہر روبوٹک سرجری کی تفصیلات لی جائیں گی کیوں کہ محکمہ صحت سندھ صرف پتّہ نکالنے یا چھوٹی سرجری میں بلاضرورت روبوٹک سسٹم استعمال نہیں ہونے دے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام باتوں کا خیال رکھتے ہوئے جناح اسپتال میں لگائے گئے روبوٹک سسٹم کو سپورٹ کریں گے۔ سول اسپتال میں پہلے روبوٹک سسٹم تھا،جس کو ایس آئی یو ٹی اور سول اسپتال کراچی نے مل کر استعمال کیا تھا۔ سندھ حکومت ایس آئی یو ٹی کا سب سے بڑا ڈونر ہے۔ اس لیے میں نے ایس آئی یو ٹی کے حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنا ایک روبوٹک سسٹم سول اسپتال کے ساتھ مل کر استعمال کرلیں۔آپس میں 3، 3 دن بانٹ لیں، اس سے ہمیں مزید روبوٹک سسٹم خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
حیدر آباد کے لمس اسپتال کے حالات دیکھ لیں پھر تعین کیجیے کہ ابھی وہ اسپتال روبوٹک سرجری کی جانب قدم بڑھا سکتا ہے بھی یا نہیں؟،پیشنٹ ایڈ فاؤنڈیشن جناح اسپتال کا اچھا فلاحی ادارہ ہے ۔ اگر پیشنٹ ایڈ فاؤنڈیشن جناح اسپتال کو روبوٹک سسٹمز خرید کر حوالے کردیں تو وہ ان کی مرضی ہے،لیکن محکمہ صحت سندھ کے بجٹ سے ایسا ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت سندھ کا بجٹ اسپتال کی سہولیات بہتر کرنے کے لیے استعمال کریں۔ جناح اسپتال میں پیشنٹ ایڈ فاؤنڈیشن نے اسٹیٹ آف دی آرٹ آپریشن تھیٹر بنائے ہیں ،مگر جناح اسپتال اور سول اسپتال سمیت دیگر اسپتالوں کے شعبہ حادثات کو جاکر دیکھیں۔ ہمیں محدود وسائل کا بہترین استعمال کرنا ہے۔ہمیں لیپرو اسکوپی کے لیے طبی ساز و سامان مہیا کرنا چاہیے جو کہ سستا بھی ہے اور اس سے لیپرواسکوپی کا معیار بھی بہتر ہوجائے گا۔
نگراں وزیر صحت نے کہا کہ اگر جناح اسپتال کے حکام یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کے دوسرے روبوٹ کا ٹینڈر ہوگیا ہے اور وہ مزید ایک اور روبوٹک سسٹم لاسکتے ہیں تو میں ان کو واضح الفاظ میں کہہ دیتا ہوں کہ ایسا کچھ نہیں ہونے والا۔ میں نے اسپتال حکام کو بلاکر کہا تھا کہ اگر آپ مجھے مزید روبوٹک سسٹم لانے کی سنجیدہ وجہ بتادیں تو میں اجازت دے دوں گا۔جناح اسپتال میں روبوٹک سرجری شروع کردینا ایک تجربہ ہے۔ روبوٹک سرجری کا تجربہ ماضی میں ایک بار فیل بھی ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 10 سی ٹی اسکین اور 3 ایم آر آئی اس وقت سندھ میں غیر فعال ہیں ۔ میں پہلے ان کو فوقیت دیتا ہوں۔ ان تشخیصی مشینوں کا بھی سروس کنٹریکٹ نہیں تھا۔ کمپنی نے روبوٹک سسٹمز کی قیمت بڑھا دی ہے اور اسپتال کو 15 سو ڈالر میں 100 آپریشنز کے لیے روبوٹک سسٹمزدیے ہیں۔ شروع میں کچھ آپریشنز کا خرچہ کمپنی برداشت کرسکتی ہے لیکن بعد میں تو محکمہ صحت سندھ سے ہی بجٹ مانگا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جناح اسپتال حکام نے کہا کہ دوران آپریشن پیچیدہ مراحل ،تکلیف اور خون کے ضیاع سے بچنے کے لیے روبوٹک سرجری کی جاتی ہے جس کی بدولت مریض جلد صحت یاب ہوکر معمول کی سرگرمیوں میں مشغول ہوسکتا ہے۔ابتدائی 300 کیسز کی لاگت کمپنی برداشت کرے گی۔ جناح اسپتال میں روبوٹ کے ذریعے یومیہ 2 آپریشن کرکے انفیکشن فری علاج کو یقینی بنایا کا فیصلہ کیا تھا،مگر اب محکمہ صحت سندھ کی ہدایت پر عمل کرکے مخصوص آپریشنز ہی روبوٹک سرجری سے کیے جائیں گے۔

متعلقہ خبریں